پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'کلبھوشن جادھو کو تیسری قونصلر رسائی دینے کے حوالے سے بھارت کو رسمی طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔'
قبل ازیں پاکستان نے گزشتہ روز بھارتی قیدی کلبھوشن جادھو تک سفارتی رسائی فراہم کی تھی لیکن بھارتی حکومت نے کہا کہ یہ رسائی بامقصد اور قابل اعتبار نہیں تھی اور سزائے موت کا سامنا کرنے والا قیدی کلبھوشن کافی تناؤ میں نظر آرہا تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی شہری کو سکیورٹی اہلکاروں کے بغیر قونصلر رسائی دینے کی پیشکش کی گئی ہے جبکہ بھارت کے جواب کا انتظار ہے۔
بھارتی بحریہ کے سابق عہدیدار 50 سالہ جادھو کو پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں جاسوسی و شدت پسندی کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم بھارت نے جادھو تک سفارتی رسائی دینے سے انکار کے بعد 9 مئی 2017 کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن جادھو کی سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
اس سے قبل ستمبر 2019 میں کلبھوشن جادھو کو دی گئی پہلی قونصلر رسائی ویانا کنونشن اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تحت دی گئی تھی جو 2 گھنٹوں تک جاری رہی تھی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے گزشتہ روز دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے دو سفارتی عہدیداروں کو جادھو تک بلاروک ٹوک سفارتی رسائی دی گئی لیکن وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے نئی دہلی میں بتایا کہ ملاقات اسلام آباد کے تیقن کے مطابق نہیں تھی۔ سفارتی عہدیداروں پر جادھو تک بلاروک ٹوٹ اور غیرمشروط رسائی فراہم نہیں کی گئی۔ اس کے برخلاف پاکستانی عہدیدار دھمکانے والے انداز میں جادھو اور سفارتی عہدیداروں کے قریب موجود تھے جس پر بھارت نے احتجاج کیا۔