پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنی جیل میں قید بھارتی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن جادھو کے معاملے میں بھارت کو دوسری بار قونصلر رسائی کی پیش کش کی ہے۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان نے جادھو کی والدہ کو بھی بیٹے سے ملنے کی اجازت دے دی ہے۔ پاکستان نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مسٹر جادھو نے نظر ثانی درخواست دائر کرنے سے انکار کردیا ہے اور چاہتے ہیں کہ ان کی رحم کی درخواست کو آگے بڑھایا جائے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے افسر زاہد حافظ چودھری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 17جون کو مسٹر جادھو کو نظر ثانی درخواست دائر کرنے کے لئے بلایا گیا تھا، لیکن انہوں نے آنے سے انکار کردیا۔ ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ ان کی رحم کی درخواست کو ہی آگے بڑھا یا جائے۔
اس سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف(آئی سی جے)کے فیصلے کے تناظر میں مسٹر جادھو کیس پر نظرثانی کو یقینی بنانے کے لئے اقدام کررہا ہے۔
اس معاملے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مجنونانہ ٹرائل کی بنیاد پر کلبھوشن جادھو کو سزائے موت دی گئی ہے اور انہیں اس بات کے لیے مجبور کیا گیا ہے کہ وہ نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے سے انکار کر دے۔