پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ کے ذریعہ کہا، ’’پی ایم کا پیکج ایک مزاق کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ گھی، آٹا اور دال پر صرف چھ ماہ کے لیے 30 فیصد رعایت دینے سے کچھ خاندانوں کو فائدہ ہوگا۔ گزشتہ تین برسوں میں گھی کی قیمت میں 108 فیصد، آٹے کی قیمت میں 50 فیصد اور گیس کی قیمت میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا "تاریخی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا سامنا کرنے والے 20 کروڑ لوگوں کے لیے 30 فیصد بہت کم ہے۔ اب بہت دیر ہو چکی ہے۔"
سابق سینیٹر اور پی پی پی ایل کے لیڈر شیری رحمان نے وزیراعظم عمران خان کو "پاکستان کا وزیر الزام‘‘ اور ان کے اعلان کو "عجیب و غریب تقریر" قرار دیا۔
جیو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رحمان نے ٹویٹر پر وزیر اعظم کی تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے ان کے لیے 'وزیر الزام' کا نام اس لیے چنا ہے کیونکہ وہ تیل، گیس اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے لیے سابقہ حکومتوں اور بین الاقوامی منڈیوں پر الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
رحمان نے لکھا، "پاکستان کے وزیر الزام کے ذریعہ دی گئی عجیب تقریر میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ سابقہ حکومتوں اور بین الاقوامی بازاروں کے سبب ہے۔ پی پی پی کو 130 ڈالر فی بیرل سے زیادہ عالمی تیل کی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن مقامی پیٹرول آج کی قیمتوں سے نصف تھا۔
(یو این آئی)