اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کے اراکین کو شمالی کوریا سے متعلق اپنی جو نئی رپورٹ پیش کی ہے، اس کے مطابق سنہ 2020 میں شمالی کوریا تمام عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جوہری اور بیلسٹک میزائلز تیار کرتا رہا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے اسلحہ کے اس پروگرام کی فنڈنگ اس 30 کروڑ ڈالر کی رقم سے کی ہے جو اس نے سائبر حملے کر کے چرائے تھے اور وہ اب بھی اسی سمت میں گامزن ہے۔
رپورٹ میں بغیر نام لیے ایک ایسے ملک کا حوالہ دیا گیا ہے جس نے ایسے میزائلز کو تیار کرنے میں شمالی کوریا کی مدد کی جو جوہری اسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنی فوجی پریڈوں میں نئے کم رینج، درمیانی فاصلے، آبدوزوں سے داغے جانے والے اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائلز کو پیش کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'شمالی کوریا نے نئے بیلسٹک میزائل وار ہیڈس کے تجربے کی تیاری کرنے اور نئے جوہری ہتھیاروں کو بنانے کا اعلان کیا اور پھر اس نے اپنے بیلسٹک میزائلز کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ بھی کیا'۔
اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ ایسے وقت افشا ہوئی ہے جب امریکہ کی نئی انتظامیہ نے شمالی کوریا کے تئیں ایک ایسی نئی پالیسی پر چلنے کا عندیہ دیا ہے جس میں دباؤ کے ساتھ ساتھ سفارت کاری بھی شامل ہو سکتی ہے۔
اس رپورٹ کے حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز نے نیو یارک میں شمالی کوریا کے نمائندے سے رد عمل جاننے کی کوشش کی، تاہم اس کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس شمالی کوریا نے نئے بیلسٹک میزائل وار ہیڈز اور نئے جوہری اسلحہ کی تیاری اور تجربے کا اعلان کیا تھا۔