سری لنکا میں صدراتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ اس انتخابات میں مسلمانوں کا کلیدی رول مانا جا رہا ہے۔ انتخابات کے مدنظر ای ٹی بھارت کے خصوصی نمائندے نے سری لنکا میں مسلم ایشوز پر کام کرنے والے اور مسلمانوں کے مسائل پر گہری نظر رکھنے والے ممتاز رہنما و مسلم کاؤنسل آف سری لنکا کے نائب صدر حلمی احمد سے خاص بات چیت کی۔
سری لنکا میں رواں برس ایسٹر کے دن (21 اپریل) کو ہونے والے بم دھماکے کے بعد ملک میں بدامنی پھیل گئی تھی اور فرقہ وارانہ خطوط پر ووٹوں کی تقسیم کا شدید خدشہ ہے۔ اسی لیے سیاسی و دفاعی چیلنجز کے پیش نظر سری لنکا کے مستقبل کے لحاظ سے اس الیکشن کو انتہائی اہم مانا جا رہا ہے۔
صدارتی انتخابات میں مسلمانوں پر تمام سیاسی جماعتوں کی توجہ مرکوز ہے۔ مسلمانوں کے ووٹ انتخابات کے نتائج میں اہم رول ادا کریں گے۔
گذشتہ دنوں 21 اپریل کو ہونے والے حملے کے بعد، دو کروڑ کی کل آبادی میں سے 10 فیصد پر مشتمل مسلم آبادی تشویشناک صورت حال سے گزر رہی ہے۔ فی الوقت انہیں کیا خدشات اور تشویش لاحق ہیں؟ اس پر ایک سوال۔۔۔۔
حلمی احمد: مسلم برادری بھی شدت پسند تنظیموں سے بہت خوف زدہ ہے جو انہیں بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ مسلمانوں میں بھی خوف و ہراس ہے۔ یہ حملہ بالکل غیر متوقع تھا۔ کسی مسلمان کو دور دور تک اس طرح کے حملے کی نہ تو امید تھی اور نا ہی توقع۔
ملک کے مسلمان کافی فکرمند ہیں۔ یہ ایک چھوٹی سی شدت پسند تنظیم تھی جس نے اس خوفناک واردات کو انجام دیا۔ مزید حملوں سے ڈرے ہوئے بھی ہیں۔ ووٹنگ کے وقت مسلمان احتیاط برتیں گے ایسی امید لگائی جارہی ہے۔ ان کا ووٹ اہمیت کا حامل ہے۔