ایرانی عوام میں اس وقت شدید غم و غصہ دیکھا گیا جب ایرانی بابائے نیو کلئیر سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کی خبر عام ہوگئی۔ ان کی رہائش گاہ کے ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع تھی۔
ایرانی وزارت دفاع کی جانب سے جیسے ہی اس خبر کی تصدیق کی گئی، ایران کی عوام سڑکوں پر نکل گئی۔ اس دوران انھوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔
ایران کے سب سے سینئر جوہری سائنس دان محسن فخری زادے کو دارالحکومت تہران کے قریب قتل کیا گیا ہے، اس بات کی تصدیق ملک کی وزارت دفاع نے کی ہے۔
- ایرانی وزیر خارجہ کا رد عل:
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 'دہشت گردوں نے آج ایک نامور ایرانی سائنس دان کا قتل کیا۔ اسرائیلی کردار کے سنگین اشارے والی یہ بزدلی مجرموں کو اور شدت پسند بنا دیتی ہے'۔
جواد ظریف نے کہا کہ 'ایران نے عالمی برادری اور خاص طور پر یوروپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے شرمناک دوہرے معیارات کو ختم کریں اور ریاستی دہشت گردی کے اس اقدام کی مذمت کریں'۔
- فخری زادہ کا نمایاں کردار:
مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں فخری زادہ کا نمایاں کردار رہا ہے۔
ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام خصوصی طور پر پرامن مقاصد اور ملک و قوم کی سلامتی و تحفظ کے لئے ہے۔
واضح رہے کہ محسن فخری زادے کی ہلاکت کی خبریں ملک میں پیدا ہونے والی افزودہ یورینیم کی بڑھتی ہوئی مقدار کے بارے میں تازہ تشویش کے دوران سامنے آئیں ہیں۔
- بنیامن نیتن یاھو کا بیان:
فخری زادہ کے قتل سے کئی برس قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاھو نے ایک بار عوام سے کہا تھا کہ 'فخری زادہ کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا'۔
جس کے بعد اسرائیل نے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
یہ حملہ ایرانی جوہری سائنسدان ماجد شہریری کے قتل کی 10 سالہ سالگرہ سے کچھ دن پہلے کیا گیا، جس کا الزام تہران نے اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
ایرانی وزارت دفاع کے مطابق محسن فخری زادہ کی کار پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے بعد سیکوریٹی ٹیم کی جانب سے جوابی فائرنگ کی گئی لیکن اس حملہ میں محسن فخری زادہ شدید زخمی ہوگئے اور اسپتال منتقل کرنے کے بعد ان کی موت ہوگئی۔