افغانستان کے قندھار شہر میں نماز جمعہ کے دوران ایک شیعہ مسجد میں ہوئے خودکش بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 63 ہو گئی ہے جو کہ ہلاکت کے اعتبار سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد سے سب سے بڑا حملہ ہے۔
قندھار میں شیعہ کمیونٹی کے افراد نے جمعہ کے روز ایک شیعہ مسجد پر خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی تدفین کی۔
شیعہ برادری کے بزرگ حاجی فرہاد نے کہا کہ ہم 63 معصوم شیعہ برادری کے افراد کو دفن کر رہے ہیں جن کو جمعہ کی نماز کے دوران شہید کردیا گیا۔ ان میں بہت سارے ایسے ہیں جن کے جسم کے اعضاء غائب ہیں اور اسپتال میں بہتوں کی حالت تشویشناک ہے ، مجھے نہیں معلوم کہ مزید کتنے افراد کی ہلاکت ہوگی۔
مرنے والوں اور زخمیوں کے لواحقین نے غم و غصہ کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ حملہ اس بات کا اشارہ ہے کہ مزید اجتماعی نمازیں نہیں ہونی چاہئیں تو یہ کیسا اسلام ہے؟"۔
خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں نے طالبان سے اپنی حفاظت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ امارت اسلامیہ ہماری حفاظت کے بارے میں سنجیدگی سے سوچے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یوناما) نے قندھار کی مسجد میں ہوئے خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔
یوناما نے ٹویٹر پر لکھا "افغانستان میں دہشت گردی جاری ہے۔ قندھار کی سب سے بڑی شیعہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش حملے کی اقوام متحدہ مذہبی مقامات اور عبادت گزاروں کو نشانہ بنا کر کی گئی بربریت کی مذمت کرتا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی تمام اقسام بشمول مذہبی مقامات پر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
پاکستان کی حکومت اور عوام افغانستان کے لوگوں سے تعزیت کرتے ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
صوبہ قندھار کی فاطمیہ مسجد میں ہونے والے خود کش بم دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد پہلے ہی کہہ چکے ہیں کی داعش ہمارے لیے خطرہ نہیں سردرد ضرور ہیں۔
Kandhar Suicide Attack: مسجد میں خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 63 ہوگئی
وہیں افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کو تسلیم نہ کرنے سے داعش کو فائدہ ہے
اس سے پہلے پچھلے جمعہ کو بھی شمالی افغانستان کے شہر قندوز میں ایک شیعہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکہ کیا گیا تھا جس میں تقریبا 50 افراد ہلاک ہوئے تھے اس کی بھی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔
امریکی فوجوں کے انخلا کے دوران اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے آئی ایس نے ملک بھر میں متعدد مہلک بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس گروپ نے دیگر حملوں میں طالبان کو بھی نشانہ بنایا ہے۔