لبیک اللھم لبیک لا شریک لک لبیک ان الحمد والنعمتہ لک و الملک لا شریک لک۔
اس تلبیے کی شروعات آخرکار آج ہزاروں کی زبان پر جاری ہو گئی ہے۔ آج ذی الحجہ کی 8 ویں تاریخ ہے اور آج سے ہی حج کے ایام شروع ہو جاتے ہیں۔ موجودہ حالات میں کورونا وائرس کے پیش نظر انتہائی محدود پیمانے پر عازمین کو حج کے ادائیگی کی اجازت دی گئی ہے۔
سعودی عرب سمیت دنیا بھر کے سعودی میں پہلے سے ہی مقیم تقریبا 10 ہزار افراد کو حج کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ ان میں سے 70 فیصد کا تعلق بیرون ممالک سے جبکہ 30 فیصد سعودی شہریوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
ہر برس اسلامی ماہ ذی الحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو مکہ مکرمہ میں کچھ مخصوص ارکان اد کیے جاتے ہیں۔ ان ارکان کی ادائیگی کو اسلامی اصطلاح میں حج کا نام دیا گیا ہے۔ حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے۔
حج کے کتنے ارکان ہیں؟
حج کے چار ارکان ہیں۔
پہلا احرام یعنی حج کی نیت سے بغیر سلے ہوئے دو کپڑے زیب تن کرنا۔
دوسرا وقوف عرفہ یعنی میدان عرفات میں قیام کرنا ہے۔
تیسرا طواف زیارت یعنی خانہ کعبہ کے سات بار چکر لگانا۔
چوتھا سعی یعنی صفا اور مروہ کے درمیان سات بار دوڑ لگانا۔
ان چاروں کے علاوہ بقیہ ارکان یا تو واجبات میں ہیں یا پھر ان کا شمار سنن میں کیا جاتا ہے۔
حج کے ارکان کی ترتیب
حج کے 5 ایام ہوتے ہیں۔ یعنی 8 ذی الحجہ سے 12 ذی الحجہ تک حج کے سبھی ارکان ادا کیے جاتے ہیں۔
حجاج کرام 8 ذی الحجہ كو مكہ يا حرم كے قريب سے احرام باندھتے ہیں اور احرام باندھنے کے بعد تلبیہ یعنی لبیک اللھم لبیک پڑھنے کی شروعات کرتے ہیں۔
حج کا پہلا دن
حج کا پہلا دن 8 ذی الحجہ سے شروع ہوتا ہے اور اس دن ظہر سے لے کر 9 ذی الحجہ کی فجر تک پانچوں نمازیں منیٰ میں ادا کرنی ہوتی ہیں۔ بعد ازاں عرفات کا رخ کیا جاتا ہے۔
حج کا دوسرا دن
نویں ذی الحجہ حج کا دوسرا دن ہے۔ سورج طلوع ہونے كے بعد حجاج کرام عرفات كى طرف روانہ ہوتے ہیں، وہاں ظہر اور عصر كى نمازيں ادا كرتے ہیں۔ اس دن عرفات کے میدان میں ٹھہرنے کو وقوف عرفات کہا جاتا ہے اور اصل حج کا دن یہی ہوتا ہے، یعنی اگر کوئی شخص وقوف عرفہ کے علاوہ تمام مناسک ادا کر لے تب بھی اس کا حج ادا نہیں ہوگا۔
بعد ازاں غروب آفتاب کے بعد حجاج کرام عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ اور مغرب و عشاء كى نمازيں مزدلفہ پہنچ كر ایک ساتھ ادا كرتے ہیں۔ حجاج مزدلفہ میں رات گذارتے اور یہاں رمی جمرات کے لیے کنکریاں یکجا ہیں۔
حج کا تیسرا دن
دسویں ذی الحجہ حج کا تیسرا دن ہے۔ تیسرے روز یہاں سب سے پہلے بڑے شیطان کر کنکری ماری جاتی ہے بعد ازاں قربانی اور حلق یا قصر کرایا جاتا ہے۔ طواف زیارت، زمزم پینا، صفا مروہ کی سعی بھی اسی روز کی جاتی ہے۔
حج کا چوتھا اور پانچواں دن
حج کے چوتھے اور پانچویں روز یعنی 11ویں اور 12 ویں ذی الحجہ کو حجاج کرام منی میں قیام کرتے ہیں اور دوبارہ شیطانوں کو کنکری مارتے ہیں۔ بعد ازاں طواف وداع یعنی آخری بار بھی کعبے کا طواف کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اگر حج کے سبھی ارکان اخلاص ساتھ ادا کر لیے گئے تو مبارک ہو حج کرنے والے کے لیے، کیوںکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مقبول حج کرنے والا گناہوں سے ایسے پاک ہو گیا جیسے ماں کے پیٹ سے معصوم پیدا ہوا تھا۔