افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملک چھوڑنے کی وجہ بتادی ہے، افغان کے سابق صدر اشرف غنی نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ خوں ریزی سے بچنے کے لیے افغانستان چھوڑنا مناسب سمجھا۔
افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اگر وہ وہاں رک جاتے تو یقین تھا کہ ‘بے شمار محب وطن شہپد ہوتے اور کابل شہر تباہ ہوجاتا’۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘طالبان جیت چکے ہیں اور اب وہ اپنے ہم وطنوں کی عزت، املاک اور سلامتی کے ذمہ دار ہیں’۔ تاہم ، غنی نے اپنے موجودہ مقام کا انکشاف نہیں کیا۔
معزول صدر نے کہا کہ ‘وہ اب ایک نئے تاریخی امتحان کا سامنا کر رہے ہیں، کیا وہ اپنے نام اور افغانستان کی عزت محفوظ کریں گے یا پھر وہ دیگر جگہوں اور نیٹ ورکس کو ترجیح دیں گے’۔ اب ان کا فرض ہے کہ وہ افغانستان کے لوگوں کی حفاظت کریں۔
انہوں نے کہا کہ " طالبان کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغانستان کے تمام لوگوں ، قوموں ، مختلف شعبوں ، بہنوں اور خواتین کو قانونی حیثیت حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائیں اور لوگوں کے دل جیتیں۔"
اپنے پیغام کے اختتام پر غنی نے کہا کہ وہ "دانشورانہ ذہنیت اور ترقی کے منصوبے کے ساتھ قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔"
یہ بھی پڑھیں:
- Afghanistan: طالبان کابل میں داخل، افغان صدر اشرف غنی مستعفی، ملک چھوڑا، جلالی ہوسکتے ہیں نئے سربراہ
- امریکہ نے کابل میں فوجیوں کی تعداد 6000 تک بڑھانے فیصلہ کیا
- بھارت کو طالبان کی پیش قدمی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے: رام مادھو
قبل ازیں افغان قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی کے ملک سے باہر جانے کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں عوام کو ابتر صورت حال میں چھوڑ جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
عبداللہ عبداللہ نے آن لائن ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ‘وہ مشکل وقت میں افغانستان چھوڑ گئے ہیں، اللہ ان سے پوچھے گا’۔
انہوں نے افغان سیکیورٹی فورسز سے اپیل کی کہ وہ ملک میں امن برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
عبداللہ عبداللہ نے طالبان سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو نقصان نہ پہنچائیں یا ایسا عمل نہ کریں جس سے کابل میں افراتفری ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی مشکل وقت میں ملک کو چھوڑ کر گئے ہیں، جس پر انہیں تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔