ETV Bharat / international

کرتار پور راہداری کا 90 فیصد کام مکمل

پاکستان میں واقع سکھوں کے مشہور مذہبی مقام گردوارہ دربار صاحب کے لیے تیار کیے جارہے کرتاپور راہداری کا 90 فیصد کام زیرو لائن سے گردوارہ تک مکمل ہوچکا ہے۔

author img

By

Published : Aug 4, 2019, 12:04 AM IST

کرتار پور راہداری

بھارت کی طرف سے عقیدت مندوں کا پہلا قافلہ پاکستان میں 9 نومبر کو پہنچے گا۔ اس قافلے میں حالانکہ کتنے زائرین ہوں گے ان کی تعداد کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔

پاکستان کی طرف سے راہداری کے تعمیراتی کام کا افتتاح وزیراعظم عمران خان اور فوجی سربراہ قمر جاوید باجوہ کے نومبر میں کئے جانے کے امکانات ہیں۔ اس راہداری کے تحت اہم سڑکیں، پل، عمارتیں اور دیگر کام 90 فیصد تک مکمل کیا جاچکا ہے۔

سکھوں کے پہلے گروبابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 برس یہاں گزرے تھے۔ یہ گردوارہ بھارت کی سرحد سے محض 4 کلومیٹر دور پاکستان میں واقع ہے۔ گردوارہ کا دیدار بھارت سرحد کی طرف سے ہوجاتا ہیں اور روزانہ بڑی تعداد میں سکھ عقیدت مند اکھٹے ہوکر دور سے درشن کرتے ہیں۔
کرتارپور کراسنگ بھارت کے پنجاب میں ڈیرا بابا نانک اور پاکستان میں گردوارہ دربار صاحب کو جوڑے گا۔ اس راہداری کے ایک بار شروع ہوجانے کے بعد بھارت سے سکھ عقیدت مند یہاں بغیر ویزہ کے آجاسکیں گے۔ یہ دونوں ممالک کی 1947 میں آزادی کےبعد پہلا ویزہ فری راہداری ہوگی۔

اس راہداری کی تعمیر کی تجویز دو دہائی پہلے آئی تھی مگر پاکستان میں عمران خان حکومت بننے کے بعد اس نے عملی جامہ پہنایا جب پاکستان نے اس راہداری کو کھولنے کے منصوبہ کا اعلان کیا۔
گزشتہ برس نومبر میں وزیراعظم عمران خان نے راہداری کی تعمیری کاموں کا بنیاد رکھی۔ کرتارپور راہداری چار کلومیٹر طویل بنائی گئی۔ بنیاد رکھنے کی تقریب میں عمران خان کے خاص دوست اور سابق بھارتی کھلاڑی نوجوت سنگھ سدھو بھی شامل ہونے پاکستان آئے تھے۔


واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان فوجی تناؤ عروج پر تھا اور 26 فروری کو بھارت کی طرف سے بالاکوٹ کیمپ پر ایئر اسٹرائک کے بعد صورت حال اور سنگین ہوگئی تھی۔
اس کے بعد راہداری کے سلسلے میں کچھ تذبذب کی صورت حال پیدا ہوگئی لیکن بعد میں راہداری کے وقت سے بن کر تیار رہنے کی سمت میں قدم آگے بڑھے۔ پاکستان کو امید ہے کہ بابا گرونانک دیو کے اس سال نومبر میں 550ویں سالگرہ کے موقع پر یہ راہداری سکھ عقیدت مندوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔

بھارت کی طرف سے عقیدت مندوں کا پہلا قافلہ پاکستان میں 9 نومبر کو پہنچے گا۔ اس قافلے میں حالانکہ کتنے زائرین ہوں گے ان کی تعداد کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔

پاکستان کی طرف سے راہداری کے تعمیراتی کام کا افتتاح وزیراعظم عمران خان اور فوجی سربراہ قمر جاوید باجوہ کے نومبر میں کئے جانے کے امکانات ہیں۔ اس راہداری کے تحت اہم سڑکیں، پل، عمارتیں اور دیگر کام 90 فیصد تک مکمل کیا جاچکا ہے۔

سکھوں کے پہلے گروبابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 برس یہاں گزرے تھے۔ یہ گردوارہ بھارت کی سرحد سے محض 4 کلومیٹر دور پاکستان میں واقع ہے۔ گردوارہ کا دیدار بھارت سرحد کی طرف سے ہوجاتا ہیں اور روزانہ بڑی تعداد میں سکھ عقیدت مند اکھٹے ہوکر دور سے درشن کرتے ہیں۔
کرتارپور کراسنگ بھارت کے پنجاب میں ڈیرا بابا نانک اور پاکستان میں گردوارہ دربار صاحب کو جوڑے گا۔ اس راہداری کے ایک بار شروع ہوجانے کے بعد بھارت سے سکھ عقیدت مند یہاں بغیر ویزہ کے آجاسکیں گے۔ یہ دونوں ممالک کی 1947 میں آزادی کےبعد پہلا ویزہ فری راہداری ہوگی۔

اس راہداری کی تعمیر کی تجویز دو دہائی پہلے آئی تھی مگر پاکستان میں عمران خان حکومت بننے کے بعد اس نے عملی جامہ پہنایا جب پاکستان نے اس راہداری کو کھولنے کے منصوبہ کا اعلان کیا۔
گزشتہ برس نومبر میں وزیراعظم عمران خان نے راہداری کی تعمیری کاموں کا بنیاد رکھی۔ کرتارپور راہداری چار کلومیٹر طویل بنائی گئی۔ بنیاد رکھنے کی تقریب میں عمران خان کے خاص دوست اور سابق بھارتی کھلاڑی نوجوت سنگھ سدھو بھی شامل ہونے پاکستان آئے تھے۔


واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان فوجی تناؤ عروج پر تھا اور 26 فروری کو بھارت کی طرف سے بالاکوٹ کیمپ پر ایئر اسٹرائک کے بعد صورت حال اور سنگین ہوگئی تھی۔
اس کے بعد راہداری کے سلسلے میں کچھ تذبذب کی صورت حال پیدا ہوگئی لیکن بعد میں راہداری کے وقت سے بن کر تیار رہنے کی سمت میں قدم آگے بڑھے۔ پاکستان کو امید ہے کہ بابا گرونانک دیو کے اس سال نومبر میں 550ویں سالگرہ کے موقع پر یہ راہداری سکھ عقیدت مندوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.