وزیراعظم عمران خان کی قیادت والی پاکستانی حکومت نے بھارتی ریاست جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہونے والے خودکش حملے تناظر میں عالمی دباؤ کے بعد جماعت الدعوہ اور اس کی خیراتی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پاپندی عائد کر دی ہے۔
لیکن پاکستانی اخبار 'دی ڈیلی ٹائمس آف پاکستان' نے دعوی کیا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اپنا کام کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے دفتروں کو باہر نئے نام کے بینرز لگا دیے گئے ہیں اور اسی نام پر چندہ کیا جا رہا ہے۔
دی ڈیلی ٹائمس آف پاکستان کے مطابق پاکستان کے مختلف مقامات پر جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن اپنے آپ کو المدینہ اور ایسار فاؤنڈیشن' کے طور پر تشہیر کر رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ اقوام متحدہ نے پاکستان میں موجود تقریبا 130 نتظیموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے، ان میں حافظ سعید کی قیادت والی لشکر طیبہ اور جماعت الدعوہ بھی شامل ہے۔
پاکستانی اخبار نے مزید کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت کے نام پر لاہور کے القدسیہ مسجد کے سامنے کھلے عام چندے اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پابندی کے باوجود عوام چندے دینے کے لیے جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے دفتروں کا رخ کر رہی ہیں۔
جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کارکنان نے دی ڈیلی ٹائمس آف پاکستان کو بتایا کہ حکومت کی پابندی سے خود کو بچانے کے لیے ان تنظیموں کے نام تبدیل کر دیے گئے ہیں۔