ETV Bharat / international

افغانستان میں طالبان اور داعش کے درمیان شدید لڑائی - طالبان اور داعش کے درمیان شدید لڑائی کا آغاز

شورش زدہ افغانستان کے مشرقی حصوں میں زمینی قبضہ کیلئے طالبان اور داعش(آئی ایس ) کے حمایت یافتہ جنگجوؤں میں ایک مرتبہ پھر شدید لڑائی کا آغاز ہوگیا ہے۔

افغانستان میں طالبان اور داعش کے درمیان شدید لڑائی کا آغاز
author img

By

Published : Apr 25, 2019, 3:30 PM IST

غیر ملکی خبر رساں یجنسی رائٹر کی رپورٹ میں افغان حکوم کے حوالہ سے بتایا گیا کہ ملک کے مشرقی صوبے ننگر ہار کے 2 اضلاع میں 2 روز قبل شدید لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا جب داعش نے طالبان کے زیر انتظام دیہاتوں پر حملہ کیا۔

ننگر ہار کی صوبائی کونسل کے رکن سہراب قادری نے بتایا کہ'داعش کے حمایت یافتہ جنگجوؤں نے خوگیانی کے 6 دیہاتوں اور ضلع شیر زاد پر قبضہ کرلیا لیکن شدید لڑائی جاری ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے سے تقریبا 500 خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ جنگجوؤں کی ہلاکتوں کی تفصیلات حاصل نہیں ہوسکیں۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان، جن کے پاس ملک کے بیشتر علاقوں کے انتظامات ہیں، فوری طور پر اس معاملہ پر رد عمل کے لیے دستیاب نہ ہوسکے۔

یاد رہے کہ 2014 میں افغانستان کے مشرقی علاقوں میں پہلی مرتبہ داعش کے حمایت یافتہ جنگجوؤں نے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے نہ صرف طالبان بلکہ غیر ملکی اور مقامی افواج کی حدود کو چیلنج کیا تھا۔


افغانستان میں موجود داعش کے حمایت یافتہ جنگجو، جو خود کو داعش خراسان کہلواتے ہیں، یہ افغانستان کا قدیم نام ہے، ان کی جانب سے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مداخلت کی رپورٹس آتی رہی ہیں۔علاوہ ازیں داعش خراسان سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے ملک میں ہونے والے ایسے دھماکوں اور حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے جس میں جانی اور مالی نقصان سامنے آیا۔

یاد رہے کہ ننگر ہار کا علاقہ پاکستان کی سرحد سے منسلک ہے اور یہاں داعش خراسان کا کنٹرول ہے جبکہ خوگیانی اور شیرزاد کے اضلاع کے چند دیہات طالبان کے پاس ہیں۔
متاثرہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے دیہاتیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی جان بچا کر علاقے سے نکلے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں یجنسی رائٹر کی رپورٹ میں افغان حکوم کے حوالہ سے بتایا گیا کہ ملک کے مشرقی صوبے ننگر ہار کے 2 اضلاع میں 2 روز قبل شدید لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا جب داعش نے طالبان کے زیر انتظام دیہاتوں پر حملہ کیا۔

ننگر ہار کی صوبائی کونسل کے رکن سہراب قادری نے بتایا کہ'داعش کے حمایت یافتہ جنگجوؤں نے خوگیانی کے 6 دیہاتوں اور ضلع شیر زاد پر قبضہ کرلیا لیکن شدید لڑائی جاری ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے سے تقریبا 500 خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ جنگجوؤں کی ہلاکتوں کی تفصیلات حاصل نہیں ہوسکیں۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان، جن کے پاس ملک کے بیشتر علاقوں کے انتظامات ہیں، فوری طور پر اس معاملہ پر رد عمل کے لیے دستیاب نہ ہوسکے۔

یاد رہے کہ 2014 میں افغانستان کے مشرقی علاقوں میں پہلی مرتبہ داعش کے حمایت یافتہ جنگجوؤں نے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے نہ صرف طالبان بلکہ غیر ملکی اور مقامی افواج کی حدود کو چیلنج کیا تھا۔


افغانستان میں موجود داعش کے حمایت یافتہ جنگجو، جو خود کو داعش خراسان کہلواتے ہیں، یہ افغانستان کا قدیم نام ہے، ان کی جانب سے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مداخلت کی رپورٹس آتی رہی ہیں۔علاوہ ازیں داعش خراسان سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے ملک میں ہونے والے ایسے دھماکوں اور حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے جس میں جانی اور مالی نقصان سامنے آیا۔

یاد رہے کہ ننگر ہار کا علاقہ پاکستان کی سرحد سے منسلک ہے اور یہاں داعش خراسان کا کنٹرول ہے جبکہ خوگیانی اور شیرزاد کے اضلاع کے چند دیہات طالبان کے پاس ہیں۔
متاثرہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے دیہاتیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی جان بچا کر علاقے سے نکلے ہیں۔

Intro:Body:

news id


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.