عراق کے قدیم شہر موصل میں عید الاضحی کی تیاری ایک الگ انداز میں کی جاتی ہے۔
اُم زائید نامی خاتون کا کہنا ہے کہ وہ عید کی تقریب کے موقع پر میٹھا قلچا بنا کر جشن مناتی ہیں۔
اُم زائید کا مزید کہنا ہے کہ قلچا ان کا قدیم روایتی پکوان ہے۔ اسے ان کی دادی اور پردادی پکایا کرتی تھی۔ وہ لوگ کہا کرتی تھیں کہ قلچے کے بغیر عید کا تصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔
عید کے موقع پر قلچا کافی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو سکے تو انہیں کسی دوسری طرح کا قلچا بچوں کے لیے تیار کرنا پڑتا ہے۔ بچے اس کا مطالبہ کرتے ہیں اور اسے بے حد پسند کرتے ہیں۔
پگھلا ہوا گھی ایک پیالے میں ڈال کر اسے پانی سے گوندھا جاتا ہے۔ اس میں آٹا، خمیر نمک، الائچی، گھی اور پانی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
گوندھے ہوئے آٹے کو گولف کے گیند کی سائز میں کاٹا جاتا ہے۔ بعد ازاں اسے چپٹا کر دیا جاتا ہے۔ اس میں گری کے میوے اور شکر کو بھر کر گجھیے کی شکل میں بنایا جاتا ہے۔
آخر میں اسے ایک سینی میں پکنے کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔ پکنے کے بعد اسے چائے یا جوس کے ساتھ بھی کھایا جا سکتا ہے۔
موصل میں عید الاضحیٰ کے موقع پر گری کے میوے اور کھجور سے بننے والے اس پکوان کی بے حد اہمیت ہے۔