حضرت امام حسین رضی اللہ کی یاد منانے کے لیے سینکڑوں شیعہ سوگوار ایران کے دارالحکومت تہران میں یکجا ہوئے اور امام حسین کو نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
رواں برس کا محرم قدرے مختلف ہے، کیوں کہ کورونا وائرس نے جلوس اور عقیدت مندوں کی حاضری کا طور طریقہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ یہاں حکومت کی جانب سے بتائے گئے حفاظتی اصولوں کا مکمل طور پر خیال رکھا جا رہا ہے۔
انتظامیہ نے مسجد کے باہر جلوس کا اہتمام کیا۔ اس دوران سوشل ڈسٹنسک کا مکمل خیال رکھا گیا اور لوگوں کو سینیٹائز کرنے کے لیے ٹنل کا اہتمام بھی کیا گیا۔
اس دوران فیس ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا۔ ساتھ ہی جسم کا درجہ حرارت بھی چیک کیا گیا، تاکہ کورونا سے ہر ممکن احتیاط کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس سے قبل ہر برس یہاں لاکھوں کا مجمع ہوتا اور لوگ جوق در جوق گزرتے تاحد نگاہ دیکھے جا سکتے تھے، لیکن رواں برس کورونا وائرس نے یہ تعداد محض چند سو افراد پر روک دیا ہے۔
واضح رہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے امام حسین سمیت اہل بیت کے متعدد افراد سنہ 680 عیسوی میں کربلا کی سرزمین پر اس وقت کے حکمراں یزید کی فوج کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے تھے۔
محرم کی دسویں تاریخ کو حضرت حسین رضی اللہ کی شہادت ہوئی تھی، اسی لیے شیعوں کے نزیک اس دن کو سب سے زیادی غم کا دن تصور کیا جاتا ہے۔