ایران کے صدر ابراہیم رئیسی Iranian President Ebrahim Raisi نے کہا کہ ان کا ملک تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں اور اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات کا خواہاں ہے۔
روس کے دوما میں خطاب کرتے ہوئے رئیسی Ebrahim Raisi in Rassia نے کہا کہ بات چیت اور تعاون کے ذریعے ملکوں کے باہمی مفادات کو پورا کیا جاتا ہے اور ایک مہذب عالمی برادری تشکیل پاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں ایران اور روس کے درمیان تعاون کے کامیاب ماڈل نے ملک کی آزادی اور علاقائی سلامتی کو مضبوط کیا ہے۔
رئیسی نے خطے میں غیر ملکی افواج کی موجودگی اور امریکی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ " تسلط کی حکمت عملی اب ناکام ہو چکی ہے اور امریکہ اپنے کمزور ترین موڑ پر ہے۔"
امریکہ کا دعویٰ ہے کہ پابندیاں ایران کی جوہری سرگرمیوں کی وجہ سے لگائی گئی ہیں لیکن ایران کی سرگرمیاں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی مسلسل نگرانی میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پابندیاں لگانا امریکہ کا جنگ کرنے کا نیا طریقہ ہے: ایرانی صدر
انہوں نے کہا کہ ایران کے مختلف تاریخی ادوار میں جب بھی ایرانیوں نے قوم پرستی، آزادی یا سائنسی ترقی کا پرچم بلند کیا ہے، اسے ایرانی قوم کے دشمنوں کی پابندیوں اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
صدر نے کہا کہ "ایران کی پالیسی یہ ہے کہ ہم جوہری ہتھیار کی تلاش میں نہیں ہیں اور اس ہتھیار کی ہماری دفاعی حکمت عملی میں کوئی جگہ نہیں ہے"۔
رئیسی نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اس کے جوہری پروگرام Iran nuclear deal پر جاری مذاکراتی عمل کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ "ایران کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ ہے اگر دوسرا فریق پابندیوں کو مؤثر طریقے سے ہٹانے میں کامیاب ہو جائے"۔
ایران کے صدر اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کی دعوت پر بدھ کو ایک وفد کی قیادت میں ماسکو کے دورے پر Ebrahim Raisi in Moscow پہنچے ہیں۔