امریکہ کی جانب سے لگائی گئی اقتصادی پابندی کے سبب ایران میں درآمدات کی جانے والی دواوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
کینسر کی بیماری میں مبتلا 8 سالہ طہ شکوری کی والدہ لا تغیزادہ کا کہان ہے کہ یہاں ہسپتال کی جانب سے دوائیں مفت میں مہیا کرائی جاتی ہیں، ورنہ کسی پرائیویٹ ہسپتال میں ان کے بچے کی دواوں کی قیمت 13 سو 80 امریکی ڈالر ہو جاتی۔
مزید برآں کہ ایران میں تیار کی جانے والی دواوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔
اوسطا ایران میں نوکری پیشہ افراد کی ماہانہ تنخواہ 450 امریکی ڈالر ماہانہ کے برابر ہے۔ ایسے عام ایرانی شخص کے لیے دواوں کا خریدنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
بیشتر افراد کا ماننا ہے کہ اس قدر دواوں کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ایران مخالف پالیسیاں ہیں۔
امریکی پابندیوں کے باعث عام ایرانی باشندوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس پابندی سے لوگوں کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ باوجود اس کے کہ امریکہ نے دواوں اور دیگر انسانی ضرورت کے سامان میں رعایت دی ہے۔
ایران کو بین الاقوامی بینکز سے مکمل طور پر منقطع کر دیا گیا ہے۔ ایسا کرنے کا مقصد ایران کو غیر ملکی سطح پر ملنے والے کسی طرح کے چندے سے روکنا ہے۔
پابندی کے بعد ڈالر کے مقابلے ایرانی کرنسی میں 7 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔