یہ 'کسوہ' یعنی وہ چادر ہے جسے مسلمانوں کے سب سے مقدس مقام مسجد حرام کے اندر واقع خانہ کعبہ کے اوپر بطور غلاف ہر برس ڈالا جاتا ہے۔
مکہ کے عبد العزیز مرکز میں چند مخصوص افراد کے ہاتھوں اس غلاف کو تیار کیا جاتا ہے۔
غلاف پر سنہرے ریشمی دھاگوں کی مدد سے آیت قرآنی کو انتہائی واضح حروف کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔
غلاف پر سب سے پہلے قرآنی آیات کو پرنٹ کیا جاتا ہے بعد ازاں ان پرنٹ شدہ آیات پر روئی بچھایا جاتا ہے، اس کو نرم کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد چاندی کے پلیٹوں سے اس کی سلائی کی جاتی ہے۔ اور آخر میں سنہرے پلیٹوں کے ذریعہ اسے آخری شکل دی جاتی ہے۔
اس طرح آیات کے سبھی حروف کو ہاتھوں سے ہی منقش کیا جاتا ہے۔
56 سالہ خالد عبد اللہ گذشتہ 32 برسوں سے اس پیشے سے منسلک ہیں، اور وہ اس پیشے سے ہمیشہ کے لیے وابستہ رہنا چاہتے ہیں۔
خالد عبد اللہ کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں سعودی حکومت نے مشینیں متعارف کروا کر کڑھائی کے شعبے کو صنعتی بنانے کی کوشش کی تھی، لیکن انسانی ہاتھوں جیسا کام مشینوں کے ذریعہ ممکن نہیں ہو سکا۔
ایک اندازے کے مطابق 670 کلو میٹر طویل ریشم کے دھاگے سے ایک 'کسوہ' تیار کیا جاتا ہے۔ ایک غلاف تیار ہونے میں دو ماہ کی مدت درکار ہوتی ہے۔
ریشمکی دھاگوں کے استعمال سے قبل آیات پر روئی کو بچھانے کے بعد انہیں چاندی کے پلیٹوں سے باندھا جاتا ہے۔
ان چاندی کے پلیٹوں کو اٹلی سے جبکہ سونے کی پلیٹوں کو جرمنی سے درآمد کیا جاتا ہے۔ ان دونوں پلیٹوں کی قیمت مشترکہ طور پر 60 لاکھ امریکی ڈالر ہوتی ہے۔
اس پیشے سے وابستہ ترکی عبد اللہ کا کہنا ہے کہ یہ پیشہ انتہائی مقدس ہے، کیوں کہ جب کعبہ پر اسے چڑھایا جاتا ہے تو اس کپڑے میں کڑھائی کی نسبت سے لوگ انہیں بھی دیکھتے ہیں۔ اور یہ ان کے لیے انتہائی فخر کی بات ہے۔
عبد اللہ کا مزید کہنا ہے کہ وہ دیگر نوجوانوں کی طرح آفس میں کام کرنا نہیں چاہتے۔ انہیں یہ پیشہ اللہ کی جانب سے بطور انعام ملا ہے۔
غلاف کے مکمل ہونے کے بعد اسے حج کے اس روز کعبہ پر چڑھایا جاتا ہے، جس دن حجاج عرفات میں ہوتے ہیں۔
خانہ کعبہ پر نئے غلاف کو چڑھانے کے بعد پرانا غلاف اتار کر اس کے ٹکڑے حجاج کے درمیان تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔