شام کے قصبے راس العین میں ترکی کی جانب سے نئے حملے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ اس حملے کے بعد کرد زیرقیادت جماعت نے سخت مزاحمت کی ہے۔
کرد کی زیرقیادت سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہوائی اور زمینی دونوں طریقے سے اس شہر پر بمباری کی گئی ہے۔
اس عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ترک حمایت یافتہ جنگجوؤں کو اس علاقے میں قدرے غلبہ حاصل ہوا تھا، لیکن وہاں شدید طور پر جنگ کے حالات پیدا ہو گئے۔
عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ راس العین میں کرد عسکریت پسندوں کی حمایت میں شام کی سرکاری فوجوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے کمانڈر مظلوم عبدی نے داعش کے خلاف تمام اقدامی کارروائیاں روکنے کی بات کہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ داعش کا مقابلہ اب دفاعی طور پر کیا جائے گا۔ تاکہ محض اس تنظیم کے حملوں کو روکا جا سکے۔
غور طلب ہے کہ شام کے کرد عسکریت پسندوں نے شدت پسند تنظیم 'داعش' کے عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سنہ 2014 کے بعد سے امریکہ کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔
بعد ازاں سنہ 2017 میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے بینر تلے کرد عسکریت پسندوں نے داعش کا خاتمہ کیا تھا۔