انڈونیشیا میں بدھ کے روز پہلی بار 54،000 سے زیادہ نئے کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اب اس ملک کو ایشیا میں وائرس کا نیا ہاٹ اسپاٹ بتایا جا رہا ہے۔
عہدیداروں کے مطابق زیادہ تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویئرنٹ کے معاملے جاوا اور بالی جزیرے میں درج ہو رہے ہیں، جہاں وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے جزوی لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے، جس کے تحت عبادت گاہوں، مالز، پارکز اور ریستورانوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
وزارت صحت نے بدھ کے روز 54،517 نئے کیسز اور 991 اموات کی اطلاع دی ہے جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 2.6 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ 69 ہزار سے زیادہ لوگ وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔
ایک مہینہ پہلے روزانہ 8 ہزار کیسز درج کئے جا رہے تھے۔
انڈونیشیا میں آبادی کے لحاظ سے جانچ بہت کم ہونے کے باوجود انڈونیشیا میں روزانہ رپورٹ ہونے والے واقعات بھارت کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔
گذشتہ ماہ کے دوران اموات میں اضافے کے باعث جکارتہ کے قریب کچھ رہائشی قبروں کو کھودنے والوں کی مدد کر رہے ہیں۔
مقامی باشندہ جیا عابدین نے بتایا کہ "چونکہ قبر کھودنے والے بہت زیادہ تھک چکے ہیں اور ان کے پاس کھودنے کے لئے وسائل نہیں ہے، لہذا میرے محلے کے رہائشیوں نے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہمیں تدفین کے لئے طویل وقت تک انتظار کرنا پڑے گا۔"
انڈونیشیا کے وزیر صحت بوڈی گُناڈی صدیکین نے کہا کہ حکومت نے جاوا اور بالی سے باہر کے کچھ علاقوں میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے منگل کے روز قانون سازوں کو بتایا کہ ملک بھر کے کووڈ 19 اسپتالوں کے ایک لاکھ بیس ہزار بستروں میں سے 90 ہزار بستر مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
انڈونیشیا کی حکومت مارچ 2022 تک اپنے 270 ملین افراد میں سے 181 ملین سے زائد افراد کو ٹیکے لگانے کے ہدف تک پہنچنے کے لئے ویکسین حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
دنیا کے چوتھے سب سے زیادہ آبادی والے ملک انڈونیشیا نے سینووک(Sinovac)، آسٹرا زینیکا اور موڈرنا ویکسینوں کی 137.6 ملین خوراکیں حاصل کر لی ہیں، جو تقریباً 69 ملین افراد کے لئے کافی ہیں۔