ETV Bharat / international

بھارت کا آئی ٹی ہب بنگلورو وائرس کے بحران سے دوچار

کرناٹک میں وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کی روک تھام کے لئے حکومت نے 10 مئی صبح 6 بجے سے 24 مئی کی صبح 6 بجے تک پندرہ دنوں کے لئے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔

IT hub Bengaluru
IT hub Bengaluru
author img

By

Published : May 10, 2021, 10:13 PM IST

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان 3 لاکھ 66 ہزار کورونا وائرس کے نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ محکمہ صحت کے ذریعے جاری رپورٹ میں 3 ہزار 754 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی گئی ہے، حالانکہ اس دوران مختلف ریاستوں میں انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا گیا ہے۔

بھارت کا آئی ٹی ہب بنگلورو وائرس کے بحران سے دوچار

وائرس نے کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے، بنگلورو جو 2014 تک بنگلور کے نام سے جانا جاتا تھا، بھارت کے ہائی ٹیک سیکٹر کے دارالحکومت کے طور پر بھی مشہور ہے۔

گیارہ ملین سے زیادہ آبادی پر مشتمل میٹروپولیٹن شہر بنگلورو بھارت کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔

کرناٹک میں وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کی روک تھام کے لئے حکومت نے 10 مئی صبح 6 بجے سے 24 مئی کی صبح 6 بجے تک پندرہ دنوں کے لئے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔

گذشتہ پندرہ دنوں سے نافذ جزوی لاک ڈاؤن سے کوئی اثر نہ دکھنے پر حکومت مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر مجبور ہوئی، تبھی حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔

مقامی سبزی دکاندار کا کہنا ہے کہ "لاک ڈاؤن بہت ضروری ہے۔ یہاں بھیڑ زیادہ نہیں کرنا ہے اور معاشرتی فاصلے کو بھی برقرار رکھنا ہے۔ غریبوں کو کچھ سہولیات دی جانی چاہئے، جیسے اناج اور دیگر چیزیں۔ لاکھوں افراد ایسے ہیں جو اپنی روز مرہ کی اجرت پر انحصار کرتے ہیں۔ ان غریبوں کو کچھ امداد فراہم کرنے کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کرنے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔"

وہیں ایک دوسری سبزی فروش کملا اماں نے کہا کہ "ہم یومیہ اجرت پر انحصار کرتے ہیں، ہمارے گھر میں بچے اور بوڑھے لوگ ہیں۔ سبزی بیچنے کے علاوہ ہم کوئی دوسرا کام نہیں کرتے ہیں۔ مجھے شوگر ہے اور میں روزانہ صبح، دوپہر اور رات میں دوائیں لیتی ہوں۔ میرے شوہر ہارٹ کے مریض ہیں اور دوائیں لیتے ہیں۔ میں صبح سے شام تک یہاں سبزیاں بیچتی ہوں اور لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد بہت مشکل ہو جائے گا۔''

شہر کے شمشان میں آخری رسومات کی تصویر شہر میں بڑھتی ہوئی اموات کو واضح کرتی ہے۔ یہاں ایک ہی وقت میں بہت ساری لاشوں کی آخری رسومات کی جا رہی ہے۔

کرناٹک میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 47،930 نئے کیسز اور 490 اموات کی اطلاع ملی ہے۔

لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے اعلان کے ساتھ یومیہ مزدور ٹرینوں، بسوں یا کسی پرائیویٹ گاڑی سے بنگلورو چھوڑ کر اپنے گاؤں جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شہر چھوڑنے کے لئے جدوجہد کر رہے یومیہ مزدور پرشورام میسن کا کہنا ہے کہ "بنگلورو میں لاک ڈاؤن ہونے والا ہے، اس لئے میں اپنے آبائی مقام جا رہا ہوں۔ یہاں کوئی کام نہیں ہے۔ اسی وجہ سے میں اپنے آبائی مقام پر واپس جا رہا ہوں۔ لاک ڈاؤن کے دوران کام تلاش کرنے میں دشواری ہوگی۔"

اس دوران قرنطینہ مراکز پر پہنچنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

بھارت میں ویکسینیشن مہم کی جنوری میں کافی سست رفتاری کے ساتھ شروعات ہوئی جب ملک میں کیسز بہت کم تھے۔ اس دوران ملک سے بڑی مقدار میں ویکسین کو اکسپورٹ کیا گیا۔ عداد وشمار کے مطابق تقریباً 64 ملین کورونا ٹیکے کی خوراکیں بیرونی ممالک کو بھیجی گئیں۔ لیکن مارچ اور اپریل میں انفیکشن میں اضافے کے بعد ویکسین کے ایکسپورٹ میں کمی کی گئی تاکہ زیادہ تر خوراکیں بھارتی باشندوں کو فراہم کرائی جا سکیں۔

اب تک بھارت میں تقریباً 10 فیصدر آبادی کو ہی ویکسین کی پہلی خوراک دی جا سکی ہے جبکہ ویکسین کی دونوں خواراکیں محض 2.5 فیصد لوگوں نے ہی حاصل کی ہیں، یہ عداد وشمار بھارت میں ویکسینیشن مہم کی سست رفتاری کو بتانے کے لئے کافی ہیں۔

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان 3 لاکھ 66 ہزار کورونا وائرس کے نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ محکمہ صحت کے ذریعے جاری رپورٹ میں 3 ہزار 754 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی گئی ہے، حالانکہ اس دوران مختلف ریاستوں میں انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا گیا ہے۔

بھارت کا آئی ٹی ہب بنگلورو وائرس کے بحران سے دوچار

وائرس نے کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے، بنگلورو جو 2014 تک بنگلور کے نام سے جانا جاتا تھا، بھارت کے ہائی ٹیک سیکٹر کے دارالحکومت کے طور پر بھی مشہور ہے۔

گیارہ ملین سے زیادہ آبادی پر مشتمل میٹروپولیٹن شہر بنگلورو بھارت کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔

کرناٹک میں وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کی روک تھام کے لئے حکومت نے 10 مئی صبح 6 بجے سے 24 مئی کی صبح 6 بجے تک پندرہ دنوں کے لئے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔

گذشتہ پندرہ دنوں سے نافذ جزوی لاک ڈاؤن سے کوئی اثر نہ دکھنے پر حکومت مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر مجبور ہوئی، تبھی حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔

مقامی سبزی دکاندار کا کہنا ہے کہ "لاک ڈاؤن بہت ضروری ہے۔ یہاں بھیڑ زیادہ نہیں کرنا ہے اور معاشرتی فاصلے کو بھی برقرار رکھنا ہے۔ غریبوں کو کچھ سہولیات دی جانی چاہئے، جیسے اناج اور دیگر چیزیں۔ لاکھوں افراد ایسے ہیں جو اپنی روز مرہ کی اجرت پر انحصار کرتے ہیں۔ ان غریبوں کو کچھ امداد فراہم کرنے کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کرنے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔"

وہیں ایک دوسری سبزی فروش کملا اماں نے کہا کہ "ہم یومیہ اجرت پر انحصار کرتے ہیں، ہمارے گھر میں بچے اور بوڑھے لوگ ہیں۔ سبزی بیچنے کے علاوہ ہم کوئی دوسرا کام نہیں کرتے ہیں۔ مجھے شوگر ہے اور میں روزانہ صبح، دوپہر اور رات میں دوائیں لیتی ہوں۔ میرے شوہر ہارٹ کے مریض ہیں اور دوائیں لیتے ہیں۔ میں صبح سے شام تک یہاں سبزیاں بیچتی ہوں اور لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد بہت مشکل ہو جائے گا۔''

شہر کے شمشان میں آخری رسومات کی تصویر شہر میں بڑھتی ہوئی اموات کو واضح کرتی ہے۔ یہاں ایک ہی وقت میں بہت ساری لاشوں کی آخری رسومات کی جا رہی ہے۔

کرناٹک میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 47،930 نئے کیسز اور 490 اموات کی اطلاع ملی ہے۔

لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے اعلان کے ساتھ یومیہ مزدور ٹرینوں، بسوں یا کسی پرائیویٹ گاڑی سے بنگلورو چھوڑ کر اپنے گاؤں جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شہر چھوڑنے کے لئے جدوجہد کر رہے یومیہ مزدور پرشورام میسن کا کہنا ہے کہ "بنگلورو میں لاک ڈاؤن ہونے والا ہے، اس لئے میں اپنے آبائی مقام جا رہا ہوں۔ یہاں کوئی کام نہیں ہے۔ اسی وجہ سے میں اپنے آبائی مقام پر واپس جا رہا ہوں۔ لاک ڈاؤن کے دوران کام تلاش کرنے میں دشواری ہوگی۔"

اس دوران قرنطینہ مراکز پر پہنچنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

بھارت میں ویکسینیشن مہم کی جنوری میں کافی سست رفتاری کے ساتھ شروعات ہوئی جب ملک میں کیسز بہت کم تھے۔ اس دوران ملک سے بڑی مقدار میں ویکسین کو اکسپورٹ کیا گیا۔ عداد وشمار کے مطابق تقریباً 64 ملین کورونا ٹیکے کی خوراکیں بیرونی ممالک کو بھیجی گئیں۔ لیکن مارچ اور اپریل میں انفیکشن میں اضافے کے بعد ویکسین کے ایکسپورٹ میں کمی کی گئی تاکہ زیادہ تر خوراکیں بھارتی باشندوں کو فراہم کرائی جا سکیں۔

اب تک بھارت میں تقریباً 10 فیصدر آبادی کو ہی ویکسین کی پہلی خوراک دی جا سکی ہے جبکہ ویکسین کی دونوں خواراکیں محض 2.5 فیصد لوگوں نے ہی حاصل کی ہیں، یہ عداد وشمار بھارت میں ویکسینیشن مہم کی سست رفتاری کو بتانے کے لئے کافی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.