مرکزی وزیرخارجہ سشما سوراج نے آج سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ پیغامات میں کہا کہ جو لوگ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی تجویز کو روک دیے جانے پر تنقید کر رہے ہیں، انھیں سوچنا چاہیے کہ 2009 کے مقابلے میں 2019 میں بھارت کو اس معاملے میں عالمی سطح پر ملنے والی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ 2009 میں جب یوپی اے کی دور حکومت میں مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی تجویز لائی گئی تو اس وقت بھارت تنہا تھا، لیکن فی الحال بھارت کو عالمی سطح پر غیر معمولی حمایت حاصل ہوئی۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ روز کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی نے اس معاملے پر وزیراعظم مودی کی تنقید کرتے ہوئے انھیں چینی صدر شی جن پنگ سے ڈرنے والا اور کمزور انسان قرار دیا تھا۔
سشما سوراج نے اپنے پیغام میں کہا کہ مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی تجویز اقوام متحدہ چار بار لائی گئی۔ 2009 میں یو پی اے کے دور حکومت میں بھارت تنہا کھڑا تھا۔ 2016 میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بھارت کے تجویز کی حمایت کی، جبکہ 2017 میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے خود یہ تجویز پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ تجویز کو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے پیش کیا، جبکہ سلامتی کونسل کے 15 ممبروں میں سے 14 نے اس کی حمایت کی۔
غور طلب ہے کہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی تجویز سلامتی کونسل کے پانچ میں سے تین مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے گذشتہ ماہ دی تھی۔
یہ تجویز ریاست جموں و کشمیر کے پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والے ایک خود کش حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 سینکشنز کمیٹی کے تحت دی گئی تھی۔
سشما سوراج نے روز دے کر کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 سینکشنز کمیٹی کے تحت مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے معاملے پر بھارت کو غیر معمولی عالمی حمایت حاصل ہوئی۔
اس سے قبل راہل گاندھی نے کہا کہ تھا کہ اس معاملے پر وزیراعظم نریندر مودی نے چین سے کوئی بات چیت نہیں کی تھی۔
غور طلب ہے کہ بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن چین نے کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی تجویز کو 'ٹیکنیکل ہولڈ' کی بنیاد پر چوتھی بار روک دیا تھا۔
چین کے اس قدم کو بھارت نے نہایت مایوس کن قرار دیا تھا۔