ہندوستان کے ساتھ اپنے 75 سال کے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی بینک نے آج کہا کہ ہندوستان نے ان 75 برسوں میں قرض لینے والے ملک کے ٹیگ سے آزاد ہوکر اب ایک عطیہ دہندہ ملک بن گیا ہے عالمی بینک نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ شراکت داری کے بھی 75 سال ہوچکے ہیں۔ سال 1947 میں آزادی کے بعد ہندوستان قلیل آمدنی والے ملک سے کم درمیانی آمدنی والے ملک میں بدل گیا ہے اور یہاں کی آبادی اب 1.3 ارب ہے اور تین ٹریلین ڈالر کی معیشت ہے۔ اس دوران ہندوستان قرض لینے والے ملک سے آزاد ہوکر ڈونر ملک بن گیا۔
اس موقع پر ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر جنید احمد نے چھ لوگوں سے بات کی جنہوں نے ہندوستان میں ڈرائیونگ ریفارمز میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
اس دوران انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ ہندوستان کی ترقی میں عالمی بینک کے کردار اور اس کے ساتھ ہندوستان کے تجربے پر تبادلہ خیال کیا، جسے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ شیئر کیا جاسکتا ہے۔
ہندوستان 1945 میں عالمی بینک کا بانی رکن بنا جب یہ برطانوی نوآبادی تھا۔ بعد میں یہ ہندوستان ہی تھا جس نے تجویز پیش کی کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک خصوصی تنظیم بنائی جائے اور بعد میں انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن قائم کی گئی۔
سال 1947 میں آزادی کے بعد، ہندوستان نے سال 1949 میں ریلوے کی ترقی کے لیے ورلڈ بینک سے پہلا قرض لیا۔ یہ عالمی بینک کا کسی بھی ایشیائی ممالک کو دیا جانے والا پہلا قرض تھا۔ اس کے ساتھ ہی وجے لکشمی پنڈت عالمی بینک کے ساتھ قرض کے معاہدے پر دستخط کرنے والی پہلی خاتون بھی بن گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مسٹر احمد نے جن لوگوں سے بات چیت کی ان میں پلاننگ کمیشن کے سابق ڈپٹی چیئرمین مونٹیک سنگھ اہلووالیہ، 15ویں مالیاتی کمیشن کے چیئرمین این کے سنگھ، اسکل ڈیولپمنٹ اور انٹرپرینیورشپ وزارت کے سابق سکریٹری پی کرشنن، آندھرا پردیش حکومت کے زرعی و کوآپریٹیو کے مشیر ٹی وجئے کمار ، پنجاب کی سابق چیف سکریٹری ونی مہاجن اور این جی او سیوا کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ریما ناناوتی شامل ہیں۔
یو این آئی