پورے پاکستان میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے فرانس مخالف مظاہروں کے بعد پاکستان حکومت نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ فرانسیسی سفیر کو اسلام آباد سے ملک بدر کرنے کے متعلق ایوان میں قرار داد پیش کرے گی۔
ٹی ایل پی فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو، جس میں پیغمبر اسلامﷺ کی تصویر کشی کی گئی تھی، اس پر کارروائی کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
ٹی ایل پی رہنما سعد حسین کی گرفتاری کے بعد پاکستان حکومت نے گزشتہ ہفتے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم لاہور میں ٹی ایل پی کے ذریعے 12 سے زائد پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنائے رکھنے کے بعد حکومت نے ان کی رہائی کے لئے ٹی ایل پی سے متعدد مذاکرات کیے۔
منگل کے روز وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ملک بھر میں احتجاج ختم ہوجائے گا اور وہ ٹی ایل پی رہنما اور اس کے کارکنوں کو رہا کریں گے، جنھیں گذشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا۔
ٹی ایل پی احتجاج اور آئندہ دنوں پاکستان میں پیش ہونے والی صورتحال کے متعلق ای ٹی وی بھارت نے پاکستان کی سینئر صحافی یسریٰ عسکری سے بات چیت کی۔
واضح ہو کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان ملک بھر بالخصوص مسجد رحمت اللعالمین سے دھرنے ختم کرنے پر رضامند ہوگئی ہے اور بات چیت کا سلسلہ مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کارکنان کے خلاف درج کیے گئے تمام مقدمات واپس لیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل کوٹ لکھپت جیل میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی اور حکومتی ٹیم کے مابین 7 گھنٹے طویل مذاکرات کے تینوں ادوار بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے تھے۔ ان مذاکرات میں پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین حامد رضا، سنی تحریک کے ثروت اعجاز قادری، جے یو آئی پاکستان کے سابق رکن اسمبلی عبدالخیر محمد زبیر اور مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے حکومت کی نمائندگی کی تھی۔
حکومتی وفد کے ہمراہ سعد رضوی کے چھوٹے بھائی انس رضوی بھی جیل گئے جہاں انہوں نے ٹی ایل پی سربراہ کے ساتھ افطاری کی اور تراویح پڑھی۔