ETV Bharat / international

گلگت بلتستان: قدرت کا حسین شاہکار علاقائی سیاست کی نذر

author img

By

Published : Sep 2, 2020, 9:50 AM IST

Updated : Sep 2, 2020, 11:55 AM IST

گلگت بلتستان وہ سرزمین ہے، جہاں دنیا کی سب سے بڑی اور بلند و بالا چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کے بعد دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو واقع ہے۔ اس علاقے کی اپنی منفرد خصوصیات ہیں۔ اس کے باوجود یہ خطہ تاحال علاقائی سیاست کا شکار ہے۔

how pak altered demography of occupied gilgit-baltistan
گلگت بلتستان: قدرت کا حسین شاہکار علاقائی سیاست کی نذر

گلگت بلتستان سرسبز و شاداب علاقہ ہے۔ جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ اس کی حسین وادیاں اور بہتے صاف و شفاف پانی کی نہریں پوری دنیا میں مشہور ہیں۔

گلگت بلتستان میں واقع بلند و بالا پہاڑ اپنی خوبصورتی کا عجیب ہی نظارہ پیش کرتے ہیں۔ یہاں کا کل رقبہ 72971 کلو میٹر ہے۔ اس کی آبادی بیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔

اس سب کے باوجود یہ حسین و جمیل خطہ علاقائی سیاست اور ایک دوسرے کی برتری کے جذبہ کی نذر ہوگیا ہے۔

لاء اینڈ سوسائٹی الائنس کی تھنک ٹینک کی رپورٹ بعنوان 'نسل انسانی کی بقا کا مسئلہ: جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی تازہ ترین صورت حال' میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں خطے کی ثقافت اور آبادی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

how pak altered demography of occupied gilgit-baltistan
گلگت بلتستان سے متعلق معلومات

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'سنہ 1988 سے ہی عسکریت پسندوں نے پاکستانی فوج اور وفاقی وزیر کی حمایت سے حملے شروع کیے اور سیکڑوں افراد کو ہلاک کرنا شروع کیا'۔

پاک مقبوضہ گلگت بلتستان شیعہ اکثریتی علاقہ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس علاقہ میں پاکستانی حکومت نے اپنی آبادکاری کے منصوبے کے تحت ردوبدل کیا ہے، جس کے نتیجے میں شیعہ آبادی میں بڑے پیمانے پر 39 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

نئی دہلی میں واقع ایک تھنک ٹینک کے سربراہ این سی بپندر نے حالیہ تحقیق میں معلوم کیا ہے کہ گلگت بلتستان (جی بی) کی آبادی تقریبا ڈیڑھ لاکھ ہے، جس میں 39 فیصد شیعہ، 27 فیصد سنی، 18 فیصد اسماعیلی اور 16 فیصد نوربخشی قبائل ہیں۔

اس علاقہ میں پاکستانی فوج کی جانب سے بڑی کارروائی کی گئی، جسے 'گلگت قتل عام' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کاروائی 14 سے زائد دیہاتوں کو جلانے اور مقامی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور یہ پریشان کن معاملہ 16 دنوں تک جاری رہا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'لوگوں کو ان کے گھروں میں زندہ جلا دیا گیا۔ وہ ان کی غلطی کے سبب نہیں، بلکہ ان کے عقیدے کو ٹارگیٹ کرتے ہوئے ان پر ظلم کیا گیا تھا'۔

how pak altered demography of occupied gilgit-baltistan
گلگت بلتستان سے متعلق معلومات

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2013 تک جی بی میں ریاستی سرپرستی میں ایک قبیلے کے ذریعہ کئی افراد کا قتل عام کیا گیا، جن کا تعلق دوسرے قبیلے سے تھا۔

سنہ 2013 میں جاری کردہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی مبصر (آئی ایچ آر او) جی بی چیپٹر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'سنہ 1988 سے اب تک فرقہ وارانہ تشدد میں 3000 کے قریب ہلاکتیں ہوچکی ہیں'۔

جانوں کے ضیاع اور اس کے اثرات پر انھوں نے بتایا کہ 900 کے قریب خواتین بیوہ اور تقریبا 2500 بچے یتیم ہوگئے ہیں۔

اس رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ 'املاک کا ہونے والا یہ نقصان ناقابل تلافی ہے'۔

گلگت بلتستان اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے، لیکن وہ تاحال علاقائی سیاست کا شکار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قدرتی وسائل سے مالامال اس علاقے کا بہتر استعمال کیا جائے۔ جس سے یہاں کی ترقی اور لوگوں کی خوشحالی میں مزید اضافہ ہوسکے۔

گلگت بلتستان سرسبز و شاداب علاقہ ہے۔ جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ اس کی حسین وادیاں اور بہتے صاف و شفاف پانی کی نہریں پوری دنیا میں مشہور ہیں۔

گلگت بلتستان میں واقع بلند و بالا پہاڑ اپنی خوبصورتی کا عجیب ہی نظارہ پیش کرتے ہیں۔ یہاں کا کل رقبہ 72971 کلو میٹر ہے۔ اس کی آبادی بیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔

اس سب کے باوجود یہ حسین و جمیل خطہ علاقائی سیاست اور ایک دوسرے کی برتری کے جذبہ کی نذر ہوگیا ہے۔

لاء اینڈ سوسائٹی الائنس کی تھنک ٹینک کی رپورٹ بعنوان 'نسل انسانی کی بقا کا مسئلہ: جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی تازہ ترین صورت حال' میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں خطے کی ثقافت اور آبادی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

how pak altered demography of occupied gilgit-baltistan
گلگت بلتستان سے متعلق معلومات

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'سنہ 1988 سے ہی عسکریت پسندوں نے پاکستانی فوج اور وفاقی وزیر کی حمایت سے حملے شروع کیے اور سیکڑوں افراد کو ہلاک کرنا شروع کیا'۔

پاک مقبوضہ گلگت بلتستان شیعہ اکثریتی علاقہ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس علاقہ میں پاکستانی حکومت نے اپنی آبادکاری کے منصوبے کے تحت ردوبدل کیا ہے، جس کے نتیجے میں شیعہ آبادی میں بڑے پیمانے پر 39 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

نئی دہلی میں واقع ایک تھنک ٹینک کے سربراہ این سی بپندر نے حالیہ تحقیق میں معلوم کیا ہے کہ گلگت بلتستان (جی بی) کی آبادی تقریبا ڈیڑھ لاکھ ہے، جس میں 39 فیصد شیعہ، 27 فیصد سنی، 18 فیصد اسماعیلی اور 16 فیصد نوربخشی قبائل ہیں۔

اس علاقہ میں پاکستانی فوج کی جانب سے بڑی کارروائی کی گئی، جسے 'گلگت قتل عام' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کاروائی 14 سے زائد دیہاتوں کو جلانے اور مقامی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور یہ پریشان کن معاملہ 16 دنوں تک جاری رہا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'لوگوں کو ان کے گھروں میں زندہ جلا دیا گیا۔ وہ ان کی غلطی کے سبب نہیں، بلکہ ان کے عقیدے کو ٹارگیٹ کرتے ہوئے ان پر ظلم کیا گیا تھا'۔

how pak altered demography of occupied gilgit-baltistan
گلگت بلتستان سے متعلق معلومات

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2013 تک جی بی میں ریاستی سرپرستی میں ایک قبیلے کے ذریعہ کئی افراد کا قتل عام کیا گیا، جن کا تعلق دوسرے قبیلے سے تھا۔

سنہ 2013 میں جاری کردہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی مبصر (آئی ایچ آر او) جی بی چیپٹر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'سنہ 1988 سے اب تک فرقہ وارانہ تشدد میں 3000 کے قریب ہلاکتیں ہوچکی ہیں'۔

جانوں کے ضیاع اور اس کے اثرات پر انھوں نے بتایا کہ 900 کے قریب خواتین بیوہ اور تقریبا 2500 بچے یتیم ہوگئے ہیں۔

اس رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ 'املاک کا ہونے والا یہ نقصان ناقابل تلافی ہے'۔

گلگت بلتستان اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے، لیکن وہ تاحال علاقائی سیاست کا شکار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قدرتی وسائل سے مالامال اس علاقے کا بہتر استعمال کیا جائے۔ جس سے یہاں کی ترقی اور لوگوں کی خوشحالی میں مزید اضافہ ہوسکے۔

Last Updated : Sep 2, 2020, 11:55 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.