ETV Bharat / international

حکومت پاکستان نے ٹی ایل پی پرعائد پابندی ختم کردی

وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان اور کابینہ سے منظوری کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر عائد پابندی ہٹا دی اور وزارت داخلہ نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

government of Pakistan lifted the ban on TLP
حکومت پاکستان نے ٹی ایل پی پرعائد پابندی ختم کردی
author img

By

Published : Nov 8, 2021, 9:29 PM IST

حکومت پاکستان نے انتہا پسند گروپ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔

یہ اقدام گروپ کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں حکومت پاکستان کی طرف سے دونوں فریقوں کے درمیان ایک معاہدے پر پہنچنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی ذیلی شق ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو مذکورہ ایکٹ کے فرسٹ شیڈول سے بطور کالعدم جماعت نکال دیا ہے۔

اس سے قبل کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’’کابینہ نے 6 نومبر 2021 کو داخلہ ڈویژن سے جمع کرائی گئی سمری کا جائزہ لیا جو رولز آف بزنس کے رول 17 ون بی اور 19 ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے پابندی ہٹانے کے لیے بھیجی گئی تھی‘‘۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’’کابینہ نے سمری کے پیراگراف نمبر 8 پر دی گئی تجویز کی منظوری دے دی ہے’‘

قبل ازیں وفاقی حکومت نے رواں برس اپریل میں ملک بھر میں تین روز کے پرتشدد احتجاج کے بعد ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم قرار دیاتھا۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق ٹی ایل پی سے پابندی ہٹانے کا معاملہ حالیہ احتجاج کے دوران سامنے آیا تھا اور اس پر نظر ثانی کرنے کی یقین دہانی کرادی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

ٹی ایل پی نے 20 اکتوبر کو لاہور میں حکومت پنجاب پر اپنے سربراہ مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے احتجاج کے تازہ ترین دور کا آغاز کیا تھا۔

سعد رضوی کو 12 اپریل سے پنجاب حکومت نے امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے حراست میں رکھا ہوا ہے۔

تاہم ٹی ایل پی رہنما پیر اجمل قادری نے بعد میں کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام تھا جبکہ انہوں نے سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

لاہور میں پولیس کے ساتھ تین روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد ٹی ایل پی نے 22 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا آغاز کیا۔

لاہور اور گوجرانوالہ میں مارچ کے دوران تصادم کے دوران 5 پولیس اہلکار شہید اور مارچ کے شرکا اور پولیس دونوں کے سیکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

ٹی ایل پی کی قیادت نے 30 اکتوبر کو مظاہرین سے کہا کہ وہ وزیر آباد میں قیام کریں اور مزید ہدایات کے لیے انتظار کریں جب حکومت اور تنظیم نے مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔

31 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے دعویٰ کیا کہ وہ کالعدم تنظیم کے ساتھ 'معاہدہ' پر پہنچ چکے ہیں لیکن اس کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔

حکومت پاکستان نے انتہا پسند گروپ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔

یہ اقدام گروپ کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں حکومت پاکستان کی طرف سے دونوں فریقوں کے درمیان ایک معاہدے پر پہنچنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی ذیلی شق ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو مذکورہ ایکٹ کے فرسٹ شیڈول سے بطور کالعدم جماعت نکال دیا ہے۔

اس سے قبل کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’’کابینہ نے 6 نومبر 2021 کو داخلہ ڈویژن سے جمع کرائی گئی سمری کا جائزہ لیا جو رولز آف بزنس کے رول 17 ون بی اور 19 ون کے تحت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے پابندی ہٹانے کے لیے بھیجی گئی تھی‘‘۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’’کابینہ نے سمری کے پیراگراف نمبر 8 پر دی گئی تجویز کی منظوری دے دی ہے’‘

قبل ازیں وفاقی حکومت نے رواں برس اپریل میں ملک بھر میں تین روز کے پرتشدد احتجاج کے بعد ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم قرار دیاتھا۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق ٹی ایل پی سے پابندی ہٹانے کا معاملہ حالیہ احتجاج کے دوران سامنے آیا تھا اور اس پر نظر ثانی کرنے کی یقین دہانی کرادی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

ٹی ایل پی نے 20 اکتوبر کو لاہور میں حکومت پنجاب پر اپنے سربراہ مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے احتجاج کے تازہ ترین دور کا آغاز کیا تھا۔

سعد رضوی کو 12 اپریل سے پنجاب حکومت نے امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے حراست میں رکھا ہوا ہے۔

تاہم ٹی ایل پی رہنما پیر اجمل قادری نے بعد میں کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام تھا جبکہ انہوں نے سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

لاہور میں پولیس کے ساتھ تین روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد ٹی ایل پی نے 22 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا آغاز کیا۔

لاہور اور گوجرانوالہ میں مارچ کے دوران تصادم کے دوران 5 پولیس اہلکار شہید اور مارچ کے شرکا اور پولیس دونوں کے سیکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

ٹی ایل پی کی قیادت نے 30 اکتوبر کو مظاہرین سے کہا کہ وہ وزیر آباد میں قیام کریں اور مزید ہدایات کے لیے انتظار کریں جب حکومت اور تنظیم نے مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔

31 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے دعویٰ کیا کہ وہ کالعدم تنظیم کے ساتھ 'معاہدہ' پر پہنچ چکے ہیں لیکن اس کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.