گوگل نے سابق افغانستان کی حکومت کے متعدد ای میل اکاؤنٹس کو عارضی طور پر بلاک کر دیا ہے۔
گوگل نے جمعہ کو کہا کہ وہ متعلقہ اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کے لیے عارضی اقدامات کر رہا ہے لیکن اکاؤنٹس کے مکمل طور پر بند کیے جانے کو تسلیم نہیں کیا۔
ایک بیان میں گوگل کے ترجمان نے کہا کہ ماہرین کی مشاورت سے ہم افغانستان کی صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور ہم متعلقہ اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کے لیے عارضی اقدامات کر رہے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق مقامی حکومتوں اور صدارتی پروٹوکول کے دفتر کے ساتھ ساتھ گوگل کی سروس استعمال کرنے والی وزارتوں میں خزانہ، صنعت، ہائر ایجوکیشن اور معدنیات بھی شامل ہیں۔
سابقہ حکومت کے ایک ملازم نے رائٹرز کو بتایا کہ طالبان سابق حکومتی عہدیداروں کے ای میل اکاؤنٹس حاصل کرنا چاہ رہے تھے۔ سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ ماہ کے اواخر میں طالبان نے ان سے کہا کہ جس وزارت کے لیے وہ کام کر رہے تھے اس کا ڈیٹا سرور میں محفوظ رکھا جائے۔
سابق افغان سرکاری ملازم کے مطابق ’اگر میں ایسا کرتا ہوں تو وہ وزارت کے سابق عہدیداروں کی سرکاری خط و کتابت کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرلیں گے۔‘
افغانستان کی انسانی امداد کے لیے 13 ستمبر کو یو این کا اجلاس
سرکاری ملازم نے بتایا کہ ’انہوں نے طالبان کے احکامات نہیں مانے اور اب وہ روپوش ہیں۔‘ رائٹرز نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر سابق سرکاری ملازم اور ان کی وزارت کا نام سامنے نہیں لایا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کمانڈرنگ سرکاری ڈیٹا بیس اور ای میلز سابق انتظامیہ کے ملازمین، سابق وزراء، سرکاری ٹھیکیداروں، قبائلی اتحادیوں اور غیر ملکی شراکت داروں کے بارے میں متعدد معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔
انٹرنیٹ سکیورٹی انٹیلی جنس فرم ڈومین ٹولز کے ریسرچر چاڈ اینڈرسن نے روئٹرز کو بتایا کہ ’صرف سرکاری ملازمین کی گوگل شیٹ ہی بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہ معلومات کا ایک خزانہ فراہم کر دے گی۔‘