ETV Bharat / international

افغانستان: ہمارے لوگوں کو خدا کے گھر میں شہید کیا گیا

author img

By

Published : Oct 9, 2021, 7:16 PM IST

جنازے میں شریک جان بحق ہونے والوں کے لواحقین نے کہا کہ ہم امارت اسلامیہ افغانستان سے درخواست کرتے ہیں کہ تمام مساجد اور اجتماعی مقامات بالخصوص شیعہ مساجد کی حفاظت پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ وہ شیعہ یہاں اقلیت میں ہیں۔

Funeral prayers for those killed in a suicide attack at a mosque in Kunduz
قندوز میں سید آباد مسجد کے باہر خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ

سینکڑوں افراد اور رشتہ داروں نے ہفتے کے روز افغانستان کے شہر قندوز میں سید آباد مسجد کے باہر اسلامک اسٹیٹ کے خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

قندوز میں سید آباد مسجد کے باہر خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ

مسجد میں اس وقت دھماکہ کیا گیا جب شیعہ برادری کے لوگ جمعہ کی نماز کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس حملے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور تقریبا 100 افراد زخمی ہوئے۔

ہلاک شدہ کے رشتہ دار حسین علی نے کہا کہ ہمیں جمعہ کی نماز کے دوران نشانہ بنایا گیا، انہوں نے ہمارے لوگوں کو خدا کے گھر کے اندر، مسجد میں شہید کیا۔ دھماکے میں بے شمار لوگ شہید ہوئے۔ شاید یہ 70 سے 100 کے درمیان ہے، کوئی بھی صحیح تعداد نہیں جانتا، اب بھی 10 سے 20 افراد لاپتہ ہیں۔"

جنازے میں شریک جان بحق ہونے والوں کے لواحقین نے کہا کہ ہم امارت اسلامیہ افغانستان سے درخواست کرتے ہیں کہ تمام مساجد اور اجتماعی مقامات بالخصوص شیعہ مساجد کی حفاظت پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ ہم اقلیت میں ہیں۔ یہ پہلا سانحہ نہیں ہے اور یہ آخری بھی نہیں ہوگا ، یہ جاری رہ سکتا ہے۔''

اسلامک اسٹیٹ خُراسان کی جانب سے افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے نکلنے کے بعد یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ اس سے قبل بھی کابل کی ایک مسجد میں دھماکہ کیا گیا تھا جس میں کم سے کم 12 افراد ہلاک اور 35 افراد زخمی ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے شیعہ مسجد پر خوفناک حملے کی مذمت کی ہے اور سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔

طالبان کے افغانستان پر مکمل کنٹرول کے بعد سے ہی ان کے خلاف داعش سے وابستہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔جس کی وجہ سے طالبان اور داعش کے درمیان وسیع تنازعہ کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ داعش ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں سر درد ضرور ہے۔

سینکڑوں افراد اور رشتہ داروں نے ہفتے کے روز افغانستان کے شہر قندوز میں سید آباد مسجد کے باہر اسلامک اسٹیٹ کے خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

قندوز میں سید آباد مسجد کے باہر خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ

مسجد میں اس وقت دھماکہ کیا گیا جب شیعہ برادری کے لوگ جمعہ کی نماز کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس حملے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور تقریبا 100 افراد زخمی ہوئے۔

ہلاک شدہ کے رشتہ دار حسین علی نے کہا کہ ہمیں جمعہ کی نماز کے دوران نشانہ بنایا گیا، انہوں نے ہمارے لوگوں کو خدا کے گھر کے اندر، مسجد میں شہید کیا۔ دھماکے میں بے شمار لوگ شہید ہوئے۔ شاید یہ 70 سے 100 کے درمیان ہے، کوئی بھی صحیح تعداد نہیں جانتا، اب بھی 10 سے 20 افراد لاپتہ ہیں۔"

جنازے میں شریک جان بحق ہونے والوں کے لواحقین نے کہا کہ ہم امارت اسلامیہ افغانستان سے درخواست کرتے ہیں کہ تمام مساجد اور اجتماعی مقامات بالخصوص شیعہ مساجد کی حفاظت پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ ہم اقلیت میں ہیں۔ یہ پہلا سانحہ نہیں ہے اور یہ آخری بھی نہیں ہوگا ، یہ جاری رہ سکتا ہے۔''

اسلامک اسٹیٹ خُراسان کی جانب سے افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے نکلنے کے بعد یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ اس سے قبل بھی کابل کی ایک مسجد میں دھماکہ کیا گیا تھا جس میں کم سے کم 12 افراد ہلاک اور 35 افراد زخمی ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے شیعہ مسجد پر خوفناک حملے کی مذمت کی ہے اور سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔

طالبان کے افغانستان پر مکمل کنٹرول کے بعد سے ہی ان کے خلاف داعش سے وابستہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔جس کی وجہ سے طالبان اور داعش کے درمیان وسیع تنازعہ کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ داعش ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں سر درد ضرور ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.