فرانس اور پاکستان کے مابین خراب سفارتی تعلقات کے درمیان اسلام آباد میں فرانسیسی سفیر مارک بیریٹی کو ملک سے نکالنے کے ایک بنیاد پرست سیاسی جماعت کے مطالبے کے بعد فرانسیسی سفیر کو سکیورٹی خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان نے مبینہ طور پر اس مطالبے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا ہے جو اس نے عمران خان حکومت سے کیا ہے، تحریک لبیک پاکستان نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس نے پیغمبر کی "توہین" کی ہے۔
توہین مذہب کا الزام لگاتے ہوئے اسلام پسند سیاسی جماعت نے فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے صدر عارف علوی نے گزشتہ ماہ ایک بین الاقوامی سامعین سے خطاب کے دوران فرانس کی سیاسی قیادت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو قانون میں شامل نہ کریں" اور انہوں نے متنبہ کیا کہ ایسا کرنے سے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
علوی نے فرانسیسی قومی اسمبلی میں منظور کیے گئے علیحدگی پسندی کے حالیہ بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "آپ کو (فرانس) کو لوگوں کو متحد کرنے کی ضرورت ہے اور تفریق اور تعصب پیدا کرنے کے لئے کسی خاص طریقے سے کسی مذہب پر مہر لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔"
علوی کے علاوہ پاکستان کی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹویٹر پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون پر ذاتی حملہ کیا تھا۔
پاکستان کے صدر کے تبصرے پر فرانسیسی دفتر خارجہ کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا، جب اس نے پیرس میں پاکستانی سفارتکار کو طلب کیا۔