اردن کے بقا نامی پناہ گزیں کیمپ میں رہنے والے فلسطین کے چار سگے بھائیوں نے باکسنگ میں اپنا ایک منفرد مقام پیدا کیا ہے۔
باکسنگ میں ان بھائیوں کی دلچسپی اور قابلیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے باکسنگ کے مختلف مقابلوں نے کئی سارے تمغے حاصل کیے ہیں۔
ان بچوں کے رشتہ داروں کا ماننا ہے کہ کھیل سے بچوں کی بہترین ورزش ہوتی ہے اور لڑکے اس کی وجہ سے الکوہل اور ڈرگز سے دور رہیں گے۔
مشالے برادران کی زندگی اس وقت بہتر ہونے لگی جب ان کی ملاقات اردن کے باکسر محمد ایشش سے ہوئی جو انکے کوچ بن گئے۔ چاروں بھائی کوچ کے ساتھ البقا عالمی باکسنگ اکیڈمی جانے لگے جس کی بنیاد ایشش نے ہی سنہ 2010 میں رکھی تھی۔
اکیڈمی کے کوچ محمد ایشش نے بتایا کہ بقا کیمپ میں سب سے زیادہ فلسطینی پناہ گزیں ہیں جن میں بہت زیادہ باصلاحیت نوجوان لڑکے ہیں ان کی صلاحیت کو نکھارنا انتہائی ضروری ہے۔ تاکہ عالمی طرز کے کھلاڑی پیدا کیے جا سکیں۔
16 سالہ مھدی مشالے نے گذشتہ 5 برسوں سے اسکول کا رخ تک نہیں کیا ہے انہوں نے سارا وقت باکسنگ سیکھنے میں ہی صرف کردیا ہے۔
مہدی المشال کے مطابق 'باکسنگ ایک بہترین کھیل ہے وہ آپ کی شخصیت کو سنوارتی ہے۔ ہم محمد ایشش کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہمارے خرچ کو برداشت کیا اور جب ہماری عمر محض 9 برس تھی تبھی وہ ہمیں کلب لیکر آئے تھے'۔
واضح رہے کہ 'بقا' کیمپ میں 1 لاکھ 19 ہزار فلسطینی پناہ گزیں رہتے ہیں جسمیں سے 32 فیصد خط افلاس سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔