عراق کے بغداد میں ایک مسلم خاندان کے کچن کا منظر، جہاں کورونا کے سبب لاک ڈاون کے دوران پہلی افطاری کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
رواں برس کووڈ-19 کی وجہ سے رمضان المبارک کی عوامی سرگرمیوں مثلا تراویح اور مسجدوں میں نماز و افطار پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
بغداد کے ایک باشندے نے بتایا کہ 'اس رمضان کے دوران ہم اپنے گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ افطاری کے بعد ہم گھر ہی میں رہتے ہیں کیونکہ ہم کرفیو کی وجہ سے اپنے عزیزوں اور دوستوں سے ملنے نہیں جا سکتے۔ حالانکہ اس سے قبل ہم ایک دوسرے سے ملنے جاتے تھے۔ رمضان المبارک کی نماز کے دوران ہم خدا سے دعا کریں گے کہ وہ اس وبا کو عراق اور پوری سے ختم کردے'۔
عموما ماہ رمضان میں اجمتاعی عبادات اور افطار کی دعوتوں کی کثرت ہوتی ہے لیکن کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے کرفیو نے رواں برس ہر طرح کی عوامی اجتماعات پر روک لگا دی ہے۔
رمضان المبارک اسلامی قمری سال کا نواں مہینہ ہے، اس پورے مہینے میں مسلمانوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔
حالانکہ بچوں ، بوڑھوں، بیماروں، ، حیض والی عورتوں اور مسافروں کو اس عمل سے چھوٹ دی گئی ہے۔
عراقی وزارت صحت نے ملک بھر میں 1 ہزار 708 کورونا متاثرین کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ان میں سے 86 افراد کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔