ترک صدر رجب طیب اردوگان کے داماد اور ترکی کے مرکزی وزیر خزانہ نے سوشل میڈیا پر اپنے عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
ترکی کے مرکزی وزیر خزانہ بیراٹ البیرک نے سماجی رابطے کی ایک سائٹ پر کہا کہ وہ صحت کی وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں گے۔
بیالیس سالہ البیرک کا جولائی 2018 میں وزیر خزانہ کے طور پر تقرر کیا گیا تھا، اس سے قبل وہ تقریبا تین سال تک وزیر توانائی رہ چکے تھے۔
ان کا استعفی سینٹرل بینک کے چیف مراد یسال کی ہفتے کے آخر میں برخاستگی اور سابق وزیر خزانہ ناجی اقبال کی طرف سے ان کی جگہ لینے کے بعد دیا گیا ہے۔
البیرک نے کہا 'میں نے صحت کے مسائل کی وجہ سے پانچ سال کے عہدے پر رہنے کے بعد وزیر کی حیثیت سے اپنی ڈیوٹی جاری رکھنے کا فیصلہ نہیں کیا'۔
انھوں نے کہا 'اپنی والدہ، والد، بیوی اور بچوں کے ساتھ وقت گزاروں گا۔'
ترکی کے ایک نشریاتی ادارے نے اطلاع دی ہے کہ وزارت خزانہ کے عہدیداروں نے اس استعفی کی تصدیق کی ہے، اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسے اردوگان قبول کریں گے یا نہیں۔
البیرک کی شادی اردوگان کی بیٹی ایسرا کے ساتھ ہوئی تھی، جن کے چار بچے ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی 2018 میں کرنسی کے بحران سے ٹھیک ہو ہی رہا تھا کہ کورونا وائرس وبائی امراض کا شکار ہو گیا اور البیرک کی ذمہ داری کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
وہ سن 2015 میں اردوگان کی انصاف اور ترقی پارٹی یا اے کے پی کے لئے قانون ساز بن گئے تھے اور وزیر توانائی کے تقرر کے فورا بعد ہی ان کے عہدے پر فائز ہوگئے تھے۔
کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق اردوگان کی طرف سے انہیں صدر کا آخری جانشین بنانے کے لئے تیار کیا گیا تھا۔