منگل کے روز ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے مشرقی بحیرہ روم میں یونان کے دعوے والے خطے کو 'جدید دور کی نوآبادیات کی مثال' قرار دیا، جبکہ ترکی کے وزیر خارجہ جاوش اوغلو نے یونان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
قبرص جزیرے سے متعلق دونوں ممالک کشیدہ حالات سے گذر رہے ہیں۔ ایسے میں دونوں کے درمیان کشیدگی سے مزید خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
یونان کو فوجی کارروائی کی دھمکی دینے والے ترک صدر طیب اردگان نے مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی سرگرمیوں کو 'حقوق اور انصاف کا حصول' قرار دیا ہے۔
انہوں نے ترکی کو اس کے ساحل کے آس پاس کے ایک چھوٹے سے خطے میں 'قید' کرنے کی یونانی کوششوں کی مذمت کی۔
اردگان نے کہا کہ بحیرہ روم کی دولت حاصل کرنے کی کوششیں، جو اس کے آس پاس کے ہر ملک کے حقوق ہیں، جدید دور کی نوآبادیات کی ایک مثال ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ ہفتوں میں، ترک اور یونانی رہنما ایک دوسرے کے تئیں تلخ بیان بازی کرتے رہے ہیں۔ اس دوران دونوں ممالک کے جنگی جہاز بلی اور چوہے کا کھیل بھی کھیلتے رہے ہیں۔ دونوں کے اپنے اپنے دعوے ہیں، لیکن کس کے دعوے میں کتنی سچائی ہے، یہ آنے والے دنوں میں طے کیا جا سکتا ہے۔
اس تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب ترکی نے اپنے تحقیقی جہاز، کو جنگی جہازوں کے ہمراہ گیس اور تیل کے ذخائر کی تلاش کے لئے بھیجا۔
یونان کا دعوی ہے کہ جزیرہ قبرص کے سمندر میں کم پانی والے علاقے پر اس کا حق ہے۔ ترکی نے یونان کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پانی جہاں ترکی ہائیڈرو کاربن کی تلاش کر رہا ہے، وہ یونان کا شیلف کا نہیں ہے۔
جاوش اوغلو نے یونان پر بھی الزام لگایا کہ وہ یورپی یونین کی حمایت کا حوالہ دے کر 'اشتعال انگیز حرکتوں' میں ملوث ہے، جس سے انقرہ کے خلاف پابندیوں کا خطرہ ہے۔