ETV Bharat / international

شام: یہ کیسی زندگی ہے؟

ادلب میں بے گھر ہونے والوں کا دور دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ درجنوں بے گھر افراد ترکی کی سرحد کے قریب زیتون کے درختوں کی پناہ لے رہے ہیں۔

شام: یہ کیسی زندگی ہے؟
شام: یہ کیسی زندگی ہے؟
author img

By

Published : Jan 27, 2020, 5:16 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 4:05 AM IST

شام کے ادلب میں جاری فضائی حملوں سے بچنے کے لیے شامی باشندے درختوں کے نیچے پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

ویڈیو

ادلب میں بے گھر ہونے والوں کا دور دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ درجنوں بے گھر افراد ترکی کی سرحد کے قریب زیتون کے درختوں کی پناہ لے رہے ہیں۔

یہاں پناہ لینے والے لوگ پہلے ہی سے دو بار بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے علاقے معرۃ النعمان کو گذشتہ 4 ماہ قبل چھوڑ کر مغربی حلف کے خان العسل علاقے میں پناہ گزیں تھے، لیکن وہاں کے حالات کے سبب وہ در بدر پھرنے کو مجبور ہیں۔

کچھ ہی ماہ بعد یہ یہاں سے بھی چلے جائیں گے۔ فی الحال تقریبا ایک درجن خاندان یہاں مقیم ہیں، جہاں وہ آئندہ ایک ماہ تک ٹھنڈ کی مار برداشت کرنے پر مجبور ہوں گے۔

یہ لوگ اشیائے خوردنی اور طبی سہولیات کی سنگینی سے بھی دوچار ہیں۔

بے گھر ہونے والے شامی باشندہ عبد الخالق حسن کا کہنا ہے کہ وہ درخت کے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ ایک ہی ٹینٹ میں چار خاندان رہتے ہیں۔ ان کے پاس ٹینٹ اور دوسری چیزیں خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

بے گھر ہونے والے افراد اپنے ساتھ جو بھی سامان لا سکتے تھے لے آئے، لیکن پناہ گاہ نہ ہونے کے سبب ان کے سامان یوں ہی بکھرے پڑے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں شامی حکومت کے تشدد کے سبب ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ان میں سے بہت سارے لوگ ترکی سرحد کے قریب علاقوں میں پناہ گزیں ہیں۔ لیکن ترکی میں شامی مہاجرین کی بڑی تعداد کے سبب ترکی نے شام سے منسلک اپنی سرحد کو بند کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے ترکی کی سرحد کے ساتھ انسانیت سوز تباہی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے خبردار کیا ہے۔

یو این دفتر کے مطابق 12 سے 25 دسمبر کے درمیان 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

شام کے ادلب میں جاری فضائی حملوں سے بچنے کے لیے شامی باشندے درختوں کے نیچے پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

ویڈیو

ادلب میں بے گھر ہونے والوں کا دور دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ درجنوں بے گھر افراد ترکی کی سرحد کے قریب زیتون کے درختوں کی پناہ لے رہے ہیں۔

یہاں پناہ لینے والے لوگ پہلے ہی سے دو بار بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے علاقے معرۃ النعمان کو گذشتہ 4 ماہ قبل چھوڑ کر مغربی حلف کے خان العسل علاقے میں پناہ گزیں تھے، لیکن وہاں کے حالات کے سبب وہ در بدر پھرنے کو مجبور ہیں۔

کچھ ہی ماہ بعد یہ یہاں سے بھی چلے جائیں گے۔ فی الحال تقریبا ایک درجن خاندان یہاں مقیم ہیں، جہاں وہ آئندہ ایک ماہ تک ٹھنڈ کی مار برداشت کرنے پر مجبور ہوں گے۔

یہ لوگ اشیائے خوردنی اور طبی سہولیات کی سنگینی سے بھی دوچار ہیں۔

بے گھر ہونے والے شامی باشندہ عبد الخالق حسن کا کہنا ہے کہ وہ درخت کے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ ایک ہی ٹینٹ میں چار خاندان رہتے ہیں۔ ان کے پاس ٹینٹ اور دوسری چیزیں خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

بے گھر ہونے والے افراد اپنے ساتھ جو بھی سامان لا سکتے تھے لے آئے، لیکن پناہ گاہ نہ ہونے کے سبب ان کے سامان یوں ہی بکھرے پڑے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں شامی حکومت کے تشدد کے سبب ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ان میں سے بہت سارے لوگ ترکی سرحد کے قریب علاقوں میں پناہ گزیں ہیں۔ لیکن ترکی میں شامی مہاجرین کی بڑی تعداد کے سبب ترکی نے شام سے منسلک اپنی سرحد کو بند کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے ترکی کی سرحد کے ساتھ انسانیت سوز تباہی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے خبردار کیا ہے۔

یو این دفتر کے مطابق 12 سے 25 دسمبر کے درمیان 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 4:05 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.