یمن کے جنوبی شہر لحج میں واقع بے گھر افراد کے 'الرباط' کیمپ میں لوگوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔
کیمپ میں رہنے والے افراد ہر روز اسی طرح پانی حاصل کرنے کی مشقت کو برداشت کرتے ہیں۔ درجہ حرارت میں زبردست تیزی کی وجہ سے پانی ہر چیز سے اہم ہے۔
لحج کے 6 کیمپز میں سے ایک 'الرباط' کیمپ عدن شہر سے 30 کلو میٹر کے شمال میں واقع ہے۔
الرباط کیمپ میں پناہ گزیں عیش الزرئی کا کہنا ہے کہ یہاں انسانی وسائل کی بے حد کمی ہے۔ یہ عالمی ادارے محض خیمہ مہیا کرا دیتے ہیں۔ یہاں خیمے کے علاوہ نہ پانی ہے اور نہ ہی دوسری کوئی چیز ہے۔
عیش کا مزید کہنا ہے کہ ہر کنبے میں تقریبا 8 سے 10 افراد ہوتے ہیں۔ لیکن خاندان کی مناسبت سے خیموں کے سائز چھوٹے ہوتے ہیں۔
اس کیمپ میں رہنے والے اکثر افراد کا تعلق یمن کے مغربی ساحلی شہر 'الحدیدہ' سے ہے۔ خانہ جنگی کی وجہ سے وہاں سے ہجرت کرنے کے بعد لحج کے 'الرباط' کیمپ میں پناہ گزیں ہیں۔
مقامی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'آئی ڈی پی' کے سربراہ کا کہنا ہے کہ لحج میں پناہ گزینوں کی تعداد 9 ہزار سے زائد ہے۔ انہیں 6 اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے۔
لحج میں فی الحال 6 کیمپز ہیں۔ مزید دو کی تعمیر کی جا رہی ہے۔ یو این ایچ سی آر نے بنیادی سہولیات مہیا کرانے کے سلسلے میں ان کیمپز کو ترجیحات میں شامل کیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا کے بدترین انسانیت سوز بحران کا سبب یمن کی خانہ جنگی ہے۔
اس بحران میں عرب کے سب سے غریب ممالک میں سے ایک یمن میں 24 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر مہاجرین کی حفاظت اور امداد کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی تنظیم 'یو این ایچ سی آر' کا کہنا ہے کہ انہیں سنہ 2019 میں کام کرنے کے لیے 198 ملین امریکی ڈالر کی ضرورت تھی، تاہم 110 ملین ڈالر ہی فراہم کرائے گئے ہیں۔