افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کو غیر ذمہ دارانہ اور غیر منظم اقدام قرار دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بدھ کے روز کہا کہ اگر مغربی ممالک طالبان سے بات چیت کرنے میں ناکام رہے تو افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے۔
پاکستانی میڈیا ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں ممکنہ انتشار اور دہشت گردی کے دوبارہ پیدا ہونے کے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے بارے میں پاکستان کے خدشات کو نظرانداز کیا گیا اور غیر ذمہ دارانہ طریقے سے فوجیوں کو واپس بلا لیا گیا۔
واضح رہے کہ امریکی فوجیوں کو لے جانے والا آخری سی 17 طیارہ منگل کی صبح کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوا تھا جس کے بعد افغانستان میں امریکہ کا 20 سالہ فوجی آپریشن ختم ہوگیا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا "افغانستان میں انتشار پھیل سکتا ہے اور اس سے ان تنظیموں کو جگہ مل سکتی ہے جن سے ہم سب خوفزدہ ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں اپنی جڑیں مضبوط کریں۔
- Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
- Joe Biden: افغانستان سے انخلا بہترین اور دانشمندانہ فیصلہ
- عالمی برادری کو افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے: شاہ محمود قریشی
قریشی نے کہا کہ مغرب کو اب طالبان کی نئی حکومت کا امتحان لینا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مغربی ممالک طالبان سے مذاکرات نہیں کرتا تو افغانستان ایک اور خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے اور خطے میں دہشت گردی پھیل سکتی ہے۔
اس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ 'عالمی برادری کو افغانستان سے روابط رکھنا چاہیے، انسانی امداد جاری رکھنی چاہیے اور افغانستان میں معاشی تباہی نہیں ہونے دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، انہوں نے افغانستان میں ایک ایسا ماحول بنانے زور دیا تاکہ دوبارہ ہجرت کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔