ترکی کی سرحد بند ہونے کے سبب شام کے شمال میں سیکڑوں شامی مریض علاج نہ ہونے کی وجہ سے دم توڑ رہے ہیں۔
ادلب صوبے میں کینسر اور سنگین بیماریوں کے متعدد مریض پھنسے ہوئے ہیں اور علاج سے محروم ہیں، کیوں کہ یہاں بیشتر اسپتال جنگ کے سبب تباہ ہوگئے ہیں۔
ادلب میں پھنسے افراد میں 16 سالہ احمد بارہوم بھی ہے جسے ایسٹرسائیٹوما نامی ایک قسم کا کینسر ہے۔ نجی اسپتال میں احمد بارہوم کی سرجری ہوئی ہے اور اسے بتایا گیا کہ وہ ترکی میں اپنا علاج جاری رکھے گا، لیکن کورونا وائرس کے سبب ترکی نے اپنا سرحد بند کر رکھا ہے۔
احمد بارہوم کے والد نے ترکی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے احمد سمیر کو ترکی کے اندر علاج جاری رکھنے کے لئے داخلے کی اجازت دی جائے۔
کورونا وائرس کے پھیلنے سے قبل ترکی نے اپنا سرحد کھول رکھا تھا، جس کی وجہ سے شامی باشندوں کے لیے ترکی میں جا کر علاج کرانا ممکن تھا، لیکن فی الحال سرحد بند ہے اور ادلب کے باقی بچے ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز بھی علاج کے فقدان کی شکایت کرتے ہیں۔
مولہم خلیل نامی ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ 'روزانہ ہمیں جس پریشانی کا سامنا ہے، وہ یہ ہے کہ یہاں مریضوں کی تشخیص کی جاتی ہے، لیکن بدقسمتی سے علاج دستیاب نہیں ہے'۔
ترکی کی سرحد بند ہونے کے سبب متعدد شامی مریضوں کو علاج نہیں مل پا رہا ہے اور لوگ علاج کے فقدان کے سبب اپنی جان گنوانے پر مجبور ہیں۔
واضح رہےکہ گذشتہ 9 برسوں سے شام میں جاری خانہ جنگی کے سبب ملک کے متعدد شہر تباہ کر دیے گئے اور وہاں کی آبادی سمیت طبی مراکز کو کو بھی تہس نہس کر دیا گیا۔
ایسے میں ترکی کی سرحد کے قریب والے علاقوں میں لوگوں کی زندگی ترکی کے طبی نظام پر منحصر تھی، لیکن اب ترکی کا اپنے سرحد کو بند کر دینا شامی مریضوں کے لیے انتہائی مشکل گھڑی ہے۔