ETV Bharat / international

بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد بند رہے گی : خارجہ سکریٹری

خارجہ سکریٹری ہرش شرنگلا نے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی بیان دیتے ہوئے کہا’’ڈھاکہ میں (بھارتی)سفارتخانہ بھارتی شہریوں،بشمولِ طلباء کے رابطے میں ہے اور انکی بھلائی کیلئے ضروری ہر اقدام کررہا ہے‘‘۔

بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد بند رہے گی : خارجہ سکریٹری
بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد بند رہے گی، بھارتی طلبہ کو ہوسٹل لوٹنا چاہیئے:خارجہ سکریٹری
author img

By

Published : Mar 27, 2020, 7:59 PM IST

بنگلہ دیش میں زیرِ تعلیم بعض طلباء کی جانب سے وزارتِ داخلہ و خارجہ سے انہیں بنگلہ دیش سرحد سے بھارت واپسی کی اجازت سے متعلق ویڈیو کے سامنے آنے کے گھنٹوں بعد ذرائع نے کہا ہے کہ طلباء کو وہیں رہنا چاہیئے جہاں وہ ابھی ہیں۔ خارجہ سکریٹری ہرش شرنگلا نے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی بیان دیتے ہوئے کہا’’ڈھاکہ میں (بھارتی)سفارتخانہ بھارتی شہریوں، بشمولِ طلباء کے رابطے میں ہے اور ان کی بھلائی کیلئے ضروری ہر اقدام کررہا ہے‘‘۔

اس سے قبل منگل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پرایک ویڈیو آیا تھا جس میں پٹراپول- بیناپول سرحد چک پوسٹ کے قریب کوئی70 کشمیری طلباء کو درماندہ ہوئے دیکھا گیا تھا، جسے فی الحال اب بند کردیا گیا ہے۔ یہ طلباء بنگلہ دیش کے مختلف نجی میڈیکل کالجوں میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ابھی کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے وطن لوٹنے کے متمنی ہیں۔

ویڈیو میں ایک نوجوان کشمیری لڑکی کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے’’ہم نے وزارتِ خارجہ سے کئی بار اپیل کی کہ ہمیں اس چیک پوسٹ کو پار کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ہم یہاں خود کو بالکل محفوظ تصور نہیں کرتے ہیں۔یہاں پر بڑی بھیڑ ہے اور ہم یہاں رہتے ہوئے خود کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ہم یہیں رات گذارنے کیلئے تیار ہیں‘‘۔ایک اور نوجوان لڑکے نے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے’’بنگلہ دیش کے مختلف میڈیکل کالجوں میں پڑھنے والے ہم 70کشمیری طلباء ہیں۔12سے16گھنٹوں تک چلتے رہنے کے بعد ہم اس پٹراپول-بیناپول سرحد پر درماندہ ہیں،ہمارے کالج بند کرکے ہمیں ہوسٹل خالی کرکے گھر چلے جانے کیلئے کہا گیا ہے اور کئی شام سے ہم اس سرحد پر ایک لقمہ کھائے بغیر پڑے ہوئے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ وہ تب تک سرحد پر رہیں گے کہ جب تک انہیں پار ہونے کی اجازت نہیں دی جائے۔

تاہم بھارتی حکام نے واضح کیا ہے کہ اس وقت جب بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان اور بھوٹان کے ساتھ سرحدیں بند کردی گئی ہیں اور یہاں پر کسٹمز کا نظام بھی بند ہے کسی بھی شخص کو یہاں سے پار ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ایک افسر نے کہا’’بیرون ممالک سے بھارت میں داخلہ یہاں تک کہ اندرون ملک نقل و حمل پر پابندی کے تناظر میں سرحد پار کرانا معطل ہے۔لہٰذا طلباء کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اپنی صحت اور حفاظت کے علاوہ سماج کی بہتری کیلئے ہوسٹلوں کو لوٹ جائیں‘‘۔

ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارتی سفارتخانے نے بھارت میں بین الاقوامی اور گھریلو سفر پر عائد پابندیوںکے پیشِ نظر واضح ہدایات کے بر خلاف ان طلباء نے پیر کی رات چک پوسٹ تک سفر کیا ہے ۔سرکاری ذرائع نے کہا’’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ کالج پرنسپلز نے اس بات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے طلباء کو ہوسٹل چھوڑنے کیلئے کہا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ طلباء آجائیں تو انہیں ہوسٹلز میں رکھ لیا جائے گا‘‘۔

بنگلہ دیش میں مجموعی طور پر تقریباََ7000بھارتی طلباء ہیںاور طلباء کی جانب سے تحریری اور ویڈیو اپیلوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں یہ طلباء انہیں وطن لیجائے جانے کی درخواست کررہے ہیں۔بنگلہ دیش سے ہی نہیں بلکہ امریکہ، نیدرلینڈس، فرانس وغیرہ میں درماندہ طلباء بھی اس طرح کی اپیلیں کر رہے ہیں تاہم بھارت میں نہ صرف بین الاقوامی پروازیں معطل کی گئی ہیں بلکہ مکمل تالہ بندی کے تحت گھریلو پروازیں بھی24مارچ کی نصف رات سے بند ہیں۔

وزارتِ داخلہ کے ذرائع نے واضح کیا ہے کہ مختلف ممالک نے انکے وہاں درماندہ غیر ملکی شہریوں کیلئے روزمرہ کی اشیاء کی خریداری کا خصوصی انتظام کیا ہوا ہے۔ملیشیاء کے کولالمپور ہوائی اڈے پر درماندہ مسافروں میں بھارتی سفارتخانے نے خواراک کے ڈبے تقسیم کئے ہیں جبکہ نیویارک جیسے شہروں میں درماندہ مسافروں کیلئے گردواروں میں یا ہوٹلوں میں عارضی رہائش کا انتظام کرایا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ غیر ممالک میں بھارتی سماج کی مختلف تنظیموں کے ساتھ اشتراک کرکے درماندہ مسافروں کیلئے سہولیات کا انتظام کر رہے ہیں تاہم 31مارچ تک کسی بھی بھارتی شہری کو کہیں سے نکالا جانا ممکن نہیں ہوسکے گا تاہم اٹلی اور ایران میں پیش آمدہ صورتحال کا معاملہ الگ ہے۔

سنئیر صحافی سمیتا شرما کے قلم سے۔

بنگلہ دیش میں زیرِ تعلیم بعض طلباء کی جانب سے وزارتِ داخلہ و خارجہ سے انہیں بنگلہ دیش سرحد سے بھارت واپسی کی اجازت سے متعلق ویڈیو کے سامنے آنے کے گھنٹوں بعد ذرائع نے کہا ہے کہ طلباء کو وہیں رہنا چاہیئے جہاں وہ ابھی ہیں۔ خارجہ سکریٹری ہرش شرنگلا نے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی بیان دیتے ہوئے کہا’’ڈھاکہ میں (بھارتی)سفارتخانہ بھارتی شہریوں، بشمولِ طلباء کے رابطے میں ہے اور ان کی بھلائی کیلئے ضروری ہر اقدام کررہا ہے‘‘۔

اس سے قبل منگل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پرایک ویڈیو آیا تھا جس میں پٹراپول- بیناپول سرحد چک پوسٹ کے قریب کوئی70 کشمیری طلباء کو درماندہ ہوئے دیکھا گیا تھا، جسے فی الحال اب بند کردیا گیا ہے۔ یہ طلباء بنگلہ دیش کے مختلف نجی میڈیکل کالجوں میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ابھی کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے وطن لوٹنے کے متمنی ہیں۔

ویڈیو میں ایک نوجوان کشمیری لڑکی کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے’’ہم نے وزارتِ خارجہ سے کئی بار اپیل کی کہ ہمیں اس چیک پوسٹ کو پار کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ہم یہاں خود کو بالکل محفوظ تصور نہیں کرتے ہیں۔یہاں پر بڑی بھیڑ ہے اور ہم یہاں رہتے ہوئے خود کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ہم یہیں رات گذارنے کیلئے تیار ہیں‘‘۔ایک اور نوجوان لڑکے نے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے’’بنگلہ دیش کے مختلف میڈیکل کالجوں میں پڑھنے والے ہم 70کشمیری طلباء ہیں۔12سے16گھنٹوں تک چلتے رہنے کے بعد ہم اس پٹراپول-بیناپول سرحد پر درماندہ ہیں،ہمارے کالج بند کرکے ہمیں ہوسٹل خالی کرکے گھر چلے جانے کیلئے کہا گیا ہے اور کئی شام سے ہم اس سرحد پر ایک لقمہ کھائے بغیر پڑے ہوئے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ وہ تب تک سرحد پر رہیں گے کہ جب تک انہیں پار ہونے کی اجازت نہیں دی جائے۔

تاہم بھارتی حکام نے واضح کیا ہے کہ اس وقت جب بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان اور بھوٹان کے ساتھ سرحدیں بند کردی گئی ہیں اور یہاں پر کسٹمز کا نظام بھی بند ہے کسی بھی شخص کو یہاں سے پار ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ایک افسر نے کہا’’بیرون ممالک سے بھارت میں داخلہ یہاں تک کہ اندرون ملک نقل و حمل پر پابندی کے تناظر میں سرحد پار کرانا معطل ہے۔لہٰذا طلباء کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اپنی صحت اور حفاظت کے علاوہ سماج کی بہتری کیلئے ہوسٹلوں کو لوٹ جائیں‘‘۔

ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارتی سفارتخانے نے بھارت میں بین الاقوامی اور گھریلو سفر پر عائد پابندیوںکے پیشِ نظر واضح ہدایات کے بر خلاف ان طلباء نے پیر کی رات چک پوسٹ تک سفر کیا ہے ۔سرکاری ذرائع نے کہا’’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ کالج پرنسپلز نے اس بات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے طلباء کو ہوسٹل چھوڑنے کیلئے کہا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ طلباء آجائیں تو انہیں ہوسٹلز میں رکھ لیا جائے گا‘‘۔

بنگلہ دیش میں مجموعی طور پر تقریباََ7000بھارتی طلباء ہیںاور طلباء کی جانب سے تحریری اور ویڈیو اپیلوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں یہ طلباء انہیں وطن لیجائے جانے کی درخواست کررہے ہیں۔بنگلہ دیش سے ہی نہیں بلکہ امریکہ، نیدرلینڈس، فرانس وغیرہ میں درماندہ طلباء بھی اس طرح کی اپیلیں کر رہے ہیں تاہم بھارت میں نہ صرف بین الاقوامی پروازیں معطل کی گئی ہیں بلکہ مکمل تالہ بندی کے تحت گھریلو پروازیں بھی24مارچ کی نصف رات سے بند ہیں۔

وزارتِ داخلہ کے ذرائع نے واضح کیا ہے کہ مختلف ممالک نے انکے وہاں درماندہ غیر ملکی شہریوں کیلئے روزمرہ کی اشیاء کی خریداری کا خصوصی انتظام کیا ہوا ہے۔ملیشیاء کے کولالمپور ہوائی اڈے پر درماندہ مسافروں میں بھارتی سفارتخانے نے خواراک کے ڈبے تقسیم کئے ہیں جبکہ نیویارک جیسے شہروں میں درماندہ مسافروں کیلئے گردواروں میں یا ہوٹلوں میں عارضی رہائش کا انتظام کرایا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ غیر ممالک میں بھارتی سماج کی مختلف تنظیموں کے ساتھ اشتراک کرکے درماندہ مسافروں کیلئے سہولیات کا انتظام کر رہے ہیں تاہم 31مارچ تک کسی بھی بھارتی شہری کو کہیں سے نکالا جانا ممکن نہیں ہوسکے گا تاہم اٹلی اور ایران میں پیش آمدہ صورتحال کا معاملہ الگ ہے۔

سنئیر صحافی سمیتا شرما کے قلم سے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.