پٹرول تیار کرنے والی مشہور سعودی کمپنی آرامکو نے اپنے ایک غیر عرب ملازم کو چلتا پھرتا ہینڈ سینی ٹائزر بنانے پر معافی مانگ لی ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ پر ایک ہفتہ قبل بعض تصاویر جاری کی گئی تھیں، جن میں ایک شخص کو خاص طرح کا پلیٹ فارم پہنایا گیا ہے جس میں جراثیم کش مائع بھرا ہے اور اس ڈسپینسر سے لوگ مائع لے کر ہاتھ صاف کررہے ہیں۔
اس انسان کو موبائل ہینڈسینی ٹائزر بنایا گیا جو ہر ڈپارٹمنٹ میں جاکر لوگوں کے سامنے کھڑا دیکھا جاسکتا ہے۔
سعودی عرب میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد بظاہر کمپنی نے لوگوں کی سہولت کے لئے ایک ایشیائی شخص کو اس خدمت پر معمور کیا لیکن سوشل میڈیا پر اس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
یہ تنقید خود سعودی عوام کی طرف سے بھی کی گئی تھی۔ عوام نے اسے انسان کی تذلیل قرار دیا، بعض نے اسے شرمناک کہا اور آرامکو کو معافی مانگنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔ٹوئٹر پر ایک صارف نے اس عمل کو توہین آمیز قرار دیا اور کہا کہ لوگ خلیجی ممالک میں تارکین وطن ملازموں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کرتے ہیں۔
کویت کے ایک کارٹونسٹ عبدالرحمن بلند کے اس عمل کو نسل پرستی قرار دیا اور انہوں ں نے نسل انسانی کو عزت دینے والی قرآنی آیت کا حوالہ بھی دیا۔
اس کے جواب میں آرامکو نے عربی میں اپنے دو ٹو ئٹس کئے ہیں۔ جن میں پہلے ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ساتھی کے حوالہ سے پوسٹ کی گئی تصاویر میں ایک شخص کو اسٹرلائزیشن پیکج کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
سعودی آرامکو اس رویہ پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کرتی ہے ۔ اگرچہ میں نے جراثیم کش عمل پر زور دیا تھا لیکن یہ عمل کمپنی کی اجازت کے بغیر کیا گیا ہے۔
دوسری ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ عمل روک دیا گیا ہے اور ایسا دوبارہ نہ ہونے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ کمپنی اس ضمن میں باہمی احترام اوراخلاقیات کا پاس رکھے گی۔