بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس میں آن لائن خطاب کیا، جس میں انھوں نے کئی پہلووں پر روشنی ڈالی ہے۔
تین سال سے زیادہ عرصے تک اپنے ملک میں روہنگیا مہاجرین کی موجودگی کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے شیخ حسینہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ حل تلاش کرنے میں زیادہ موثر کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 75 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حسینہ نے کہا ہےکہ 'بنگلہ دیش نے میانمار سے جبری طور پر بے گھر ہونے والے 1.1 ملین سے زیادہ شہریوں کو عارضی پناہ گاہ فراہم کیا ہے'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'تین برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ افسوس کہ ایک بھی روہنگیا کو وطن واپس نہیں لایا جا سکا۔ میں عالمی برادری سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس بحران کے حل کے لئے زیادہ موثر کردار ادا کرے'۔
انہوں نے کورونا وائرس (کووڈ 19) کے پھیلنے سے درپیش چیلنجز کے بارے میں مزید بات کی اور عالمی برادری سے اجتماعی طور پر وائرس کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی۔
شیخ حسینہ نے کہا ہےکہ 'جس طرح دوسری عالمی جنگ نے اقوام متحدہ کے قیام کے ذریعے ممالک کو باہمی تعاون کے لئے اکٹھا ہونے کے مواقع پیدا کیے، اسی طرح اس وبائی مرض نے صحیح قیادت کی رہنمائی میں اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے'۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'وبائی مرض ایک پوری یاد دہانی ہے کہ ہم کس طرح اس کا مقابلہ کریں اور جب تک ہر ایک کو محفوظ نہیں کیا جاتا ہے کوئی بھی محفوظ نہیں ہوتا ہے'۔
بنگلہ دیش کے وزیر اعظم نے تکنیکی جانکاری اور پیٹنٹ کی بھی تلاش کی تاکہ ان کا ملک بڑے پیمانے پر ویکسین کی تیاری کر سکے۔
- مزید پڑھیں: طویل عرصے تک قیادت کرنے والیں خاتون رہنما: سروے
'ہم امید کرتے ہیں کہ جلد ہی کووڈ ۔19 ویکسین جلد دستیاب ہوجائے گی۔ اس ویکسین کو عالمی سطح پر اچھا سمجھنا ضروری ہے۔ ہمیں ایک ساتھ تمام ممالک کو اس ویکسین کی بروقت دستیابی کو یقینی بنانا ہوگا'۔