پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے ایک خاتون افغان صحافی کو اس وقت تسلی کے الفاظ سنانے لگے جب وہ پینٹاگون میں پیر کی بریفنگ کے دوران افغان صحافی ناظرہ کریمی اپنا درد سناتے سناتے جذباتی ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کے کابل میں داخل ہوتے ہی افغانستان کے صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر راہ فراف اختیار کرلیں گے جس کی کسی بھی افغان خاتون کو توقع نہیں تھی۔
پینٹاگون میں پیر کی بریفنگ کے دوران افغان صحافی ناظرہ کریمی نے کہا "ہر کوئی پریشان ہے ، خاص طور پر خواتین۔"
انھوں نے سوال کیا کہ "میرا صدر کہاں ہے؟ امریکہ کو جواب دینا چاہیے۔''
انھوں نے مزید سوالات کرتے ہوئے کہا کہ لیکن ہمارا جھنڈا اتار دیا گیا، ہمارے پاس کوئی صدر نہیں ہے، ہمارے پاس کچھ نہیں ہے، کیا آپ کے پاس کوئی جواب ہے؟ صدر غنی کہاں ہیں ، انہیں افغان عوام کو جواب دینا چاہیے۔
پینٹاگون کے ترجمان کربی نے کہا "مجھے پورے احترام کے ساتھ کہنے دو کہ میں سمجھتا ہوں اور ہم سب پریشانی اور خوف اور درد کو سمجھتے ہیں جو آپ محسوس کر رہی ہیں۔ یہ بالکل واضح ہے۔"
انہوں نے کہا "جو کچھ آپ پچھلے 48 ، 72 گھنٹوں میں دیکھ رہے ہیں وہ یہاں پینٹاگون میں ہر ایک کے لیے ذاتی ہے۔"
مزید پڑھیں:
- طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں: چین
- Taliban Leader: طالبان کا اہم رہنما کون؟
- طالبان گر بنیادی حقوق کا احترام کریے تو امریکہ انہیں تسلیم کرلے گا: انٹونی بلنکن
انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی افغانستان میں اور خواتین اور لڑکیوں نے سیاسی ، معاشی ، سماجی طور پر جو ترقی کی ہے اس میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔
طالبان کے پورے ملک میں پھیلنے کے بعد سے افغانسان میں افراتفری کا ماحول ہے اور گزشتہ اتوار کو طالبان نے دارالحکومت کابل کو اپنے قبضے میں لیتے ہی پورے ملک کی باگ ڈور سنبال لی ہے۔