چین کے صدر شی جنپنگ کے بھارت دورہ سے پہلے تبت حکومت نے دھرم شالا میں تین دنوں کی خصوصی جنرل اسمبلی کا انعقاد کیا۔
اس اجلاس میں 24 ملکوں کے 345 ایسے نمائندہ شامل ہوئے جن میں زیادہ تر تبتی مذہبی رہنماتھے۔ میٹنگ میں تجویز پاس کی گئی کہ مذہبی پیشوا دلائی لاما اپنے اوتار یعنی جانشیں کے بارے میں خود فیصلہ کریں گے۔
میٹنگ کے بعد جلاوطنی کی زندگی گزار رہےتبت سرکار کے صدر, لاب سانگ سانگے نے کہا کہ چین کو ’اوتار’ جیسے مسئلے پر فیصلہ لینے کا کوئی حق نہیں ہے اس لیے چین کی کمیونسٹ پارٹی کو مذہب کے معاملہ میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ چین کے پاس جانشین کے انتخاب کے بارے میں کوئی قابل اعتماد حق نہیں ہے۔ چین سرکار کے دستاویز نمبر پانچ میں کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر کمیونسٹ پارٹی, ریاستی سطح اور قومی سطح پر درجہ بندی اور ان زمرے کی بنیاد پر جانشین کا فیصلہ کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیونسٹ پارٹی کو مذہبی معاملوں میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے۔ جہاں تک دلائی لاما کے جانشین کی بات ہے تو اس پر فیصلہ صرف اور صرف دلائی لاما ہی کریں گے۔