19 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کے دوران بچے کے والدین اسے ایک فوجی کے حوالے کرنے کے فیصلے کے بعد اسے تلاش نہیں کر سکے اور وہ اس کے بغیر اپنی بیوی اور دیگر بچوں کے ساتھ امریکہ روانہ ہو گئے۔
گمشدہ بچہ سہیل احمدی، صرف دو ماہ کا تھا جب وہ 19 اگست کو انخلا کے وقت لاپتہ Afghan Baby Lost in Chaos Kabul Evacuation ہو گیا تھا، جب ہزاروں لوگ افغانستان کو طالبان کے قبضے میں جانے کے بعد ملک چھوڑنے کے لیے ایئرپورٹ کی جانب دوڑ پڑے تھے۔
سہیل احمدی کو حامد صافی نامی ایک ٹیکسی ڈرائیور نے ہوائی اڈے کی زمین پر روتا ہوا پایا اور اسے اپنے گھر لے گیا۔
حامد نے کہا کہ ’’میں نے اسے ائیرپورٹ پر انتہائی برے انداز میں پڑا ہوا پایا تھا اس کے بعد میں نے ارد گرد دیکھا اور اس بچے کو بہت سے لوگوں کو بھی دکھایا، لیکن مجھے اس سے متعلق کوئی نہیں ملا،"۔
یہ بھی پڑھیں:Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
حامد صافی کی اہلیہ فریمہ صافی نے اس بچے کی ایسی پرورش کی جیسے کی وہ بچہ ان کا اپنا ہو لیکن حقیقت میں سہیل احمدی ان کا نہیں تھا۔
فریمہ صافی نے کہا کہ میں اس بچے سے بہت پیار کرتی ہوں لیکن ہم اس کے والد اور ماں نہیں بن سکتے۔ اسے اپنے والدین کے ساتھ رہنا ہے۔
بہت سے بچوں کی طرح، سہیل کو بھیانک مناظر کے درمیان سپاہیوں کے ہاتھوں میں دے دیا گیا تھا۔ سہیل احمدی کو اس کے دادا محمد قاسم رضوی کے ساتھ بچے کی تلاش کے لیے ایک بین الاقوامی مہم کی مدد سے دوبارہ ملایا گیا۔ Afghan Baby Reunited with Family
سی این این نے رپورٹ کیا کہ سات ہفتوں سے زیادہ مذاکرات، التجا اور طالبان پولیس کی جانب سے مختصر حراست کے بعد، صفی نے بالآخر بچے کو اس کے خوش حال دادا اور دیگر رشتہ داروں کے حوالے کر دیا جو ابھی بھی کابل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ان کا کہنا تھا کہ اب وہ اس بچہ کو اس کے والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ ملانے کی کوشش کریں گے جنہیں مہینوں پہلے امریکہ منتقل کیا گیا تھا۔
موسم گرما میں ہنگامہ خیز افغان انخلاء کے دوران بچے کے والد مرزا علی احمدی، جو امریکی سفارت خانے میں سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتے تھے، اور ان کی اہلیہ ثریا کو خدشہ تھا کہ ان کا بیٹا ہجوم میں کچل جائے گا جب وہ ریاستہائے متحدہ کے لیے ایک پرواز کو پکڑنے کے لیے کابل ہوائی اڈے کے گیٹ کے قریب پہنچے تھے۔
اس بچے کی تصویر نے افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے بعد ملک سے امریکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ساتھ افغان باشندوں کے بھی انخلاء کے دوران اپنے بچوں سے الگ ہونے والے بہت سے والدین کی حالت زار کی عکاسی کرتا ہے۔