تاریخ انسانی میں چھ سے نو اگست 1945 کو سیاہ ترین دنوں کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس دوران دوسری جنگ عظیم میں انسانی تاریخ کا سب سے شرمناک واقعہ پیش آیا۔ امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم گرایا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے دو سے تین لاکھ کے درمیان لوگوں کی جان لی۔
چھ اگست 1945 کو ہیروشیما پر امریکی حملے میں 140،000 افراد ہلاک ہوگئے۔ دوسری جنگ عظیم ختم ہونے کے تین دن بعد ناگاساکی پر بھی بم گرایا گیا، جس میں مزید 70،000 افراد ہلاک ہوگئے۔
اس ضمن میں سنہ 1948 میں جاپان کے سابق وزیراعظم ہیدکی توجو اور دوسری عالمی جنگ II کے رہنماؤں کو جنگی جرائم کے ٹریبونل نے سزائے موت سنائی۔
ہیروشیما اور ناگاساکی پر حملے کے بعد لاکھوں لوگ ہلاک ہوئے۔ ان کی لاشوں کا رنگ کالا ہوگیا۔ بیشتر مہلوکین کی لاشیں تقریباً جھلس گئیں اور جو لوگ زندہ بچ گئے ان کے جسمانی اعضا دھماکہ کی تابکاری کی وجہ سے شدید متاثر ہوگئے۔
اس وقت سے لے کر اب تک 75 برس کا عرصہ گزر گیا ہے۔ وہاں کے عوام اب بھی اپنے بچوں اور پوتے پوتوں پر تابکاری کے ممکنہ اثرات کے بارے میں پریشانی کا شکار ہیں۔
تقریباً 70 برس قبل ہوئے حملے کے دوران زندہ رہنے والے بیشتر لوگوں کا اب انتقال ہوگیا ہے۔
اب زندہ بچ جانے والوں میں پیدا ہونے والے بچوں کی طرف بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ ان افراد کے بارے میں جنہیں پیدائش سے قبل (یوٹرو میں) ہی تابکاری کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان کی خصوصی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔
سنہ 1994 میں ای نکاشیما کی سربراہی میں ایک تحقیق کے ذریعے یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ جسمانی نمو میں خرابی کے ساتھ ہی سر کے سائز اور دماغی معذوری میں اضافہ ہوا ہے۔
ہیروشیما اور ناگاساکی دونوں کے مستقبل کے سلسلے میں حملوں کے بعد ایک انتہائی تشویش یہ تھی کہ بم دھماکوں کے بعد حاملہ خواتین کے اولاد پر تابکاری کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق نئی نسل میں ابھی تک زندہ بچ جانے والے بچوں میں تابکاری سے متعلق زیادہ بیماری دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ اگرچہ یقینی طور پر جاننے کے لیے مزید وقت کی ضرورت ہے۔ تاہم عام طور پر ہیروشیما اور ناگاساکی میں نئی نسلوں میں تندرستی کا پتہ چلتا ہے۔
جوہری دھماکے کے ذریعے تابکاری کی دو قسمیں ہیں۔ پہلا ایٹمی مواد کے ذریعے زندہ اجسام خصوصاً انسانوں کو نقصان پہچانا ہے۔ یہ ایٹمی مواد زیادہ تر فضا میں منتشر ہو جاتا ہے یا ہوا کے ذریعہ اڑا دیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد سنہ 1950 اور 1960 کی دہائی میں ماحولیاتی تجربات کے نتیجے میں پوری دنیا میں کئی تبدیلیاں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
تابکاری کی دوسری شکل نیوٹرون ایکٹیویشن ہے۔ جب نیوکلیائی مادہ کے ذریعہ حملہ کیا جاتا ہے۔ تو نیوٹرون غیر تابکار مادہ کو تابکار بننے کا باعث بن سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بیروت دھماکے: ہلاکتوں کی تعداد 135 ہوگئی
ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹمی بمباری سے متعلق محقق سائنسدان کا کہنا ہے کہ 'ایٹم بم انسانیت کے لیے انتہائی تباہ کن ہے۔ جب بھی اس کا استعمال ہوا ہے ہمیشہ اس نے تباہی مچائی ہے'۔