ETV Bharat / international

Year Ender 2021 Jailed Journalists: دنیا بھر میں سال 2021 صحافیوں کے لیے قید خانہ ثابت ہوا - سال 2021 صحافیوں کے لیے کیسا رہا

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے سالانہ رپورٹ CPJ Annual Report کے مطابق عالمی سطح پر ریکارڈ 293 رپورٹرز کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا۔ جو کہ سال 2020 کے کل تعداد 280 سے زیادہ ہے۔ جبکہ کم از کم 42 صحافیوں کو ہلاک کردیا گیا جن میں سے 18 صحافی ایسے حالات میں ہلاک ہوئے ہیں جن سے یہ طے کرنا مشکل ہے کہ آیا انہیں ان کے کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔

293 journalists jailed in 2021 globally says CPJ
دنیا بھر میں سال 2021 صحافیوں کے لیے قید خانہ ثابت ہوا
author img

By

Published : Dec 31, 2021, 10:16 PM IST

دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں قید صحافیوں کی تعداد Number of Journalists Imprisoned نے سال 2021 میں ایک اور ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔

ایشیا سے یورپ تک اور یورپ سے افریقہ تک جابرانہ حکومتوں نے نئی ٹیکنالوجیز اور نئے سیکورٹی قوانین کا اطلاق کرتے ہوئے آزاد پریس کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا ہے۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی سالانہ رپورٹ Annual Report of Committee to Protect Journalists کے مطابق، 2021 میں سلاخوں کے پیچھے صحافیوں کی تعداد عالمی سطح پر ریکارڈ قائم کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سال یکم دسمبر تک دنیا بھر میں 293 رپورٹرز کو قید کیا گیا۔ جو کہ سال 2020 میں کل تعداد 280 سے زیادہ ہے۔

صحافی آصف سلطان تقریبا تین برس سے سلاخوں کے پیچھے ہیں
صحافی آصف سلطان تقریبا تین برس سے سلاخوں کے پیچھے ہیں

سی پی جے نے پریس کی آزادی اور میڈیا پر حملوں سے متعلق اپنے سالانہ رپورٹ میں 42 صحافیوں کے ہلاک کرنے کی بھی تصدیق کی ہے، جن میں سے کم از کم 24 صحافیوں کو ان کی کوریج کی وجہ سے مارا گیا اور 18 دیگر ایسے حالات میں ہلاک ہوئے جن سے یہ طے کرنا مشکل ہے کہ آیا انہیں ان کے کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔

50 صحافیوں کو جیل بھیجنے کے بعد چین مسلسل تیسرے سال آزادی صحافت کے معاملے میں دنیا کا بدترین ملک بنا ہوا ہے، جو کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد میڈیا کے کریک ڈاؤن کے بعد میانمار (26)، دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ اس کے علاوہ مصر (25)، ویتنام (23) اور بیلاروس (19) نے بالترتیب ٹاپ فائیو میں جگہ بنائی ہے۔

گرچہ رپورٹرز کو جیل میں ڈالنے کی وجوہات ممالک کے درمیان مختلف ہوتی ہیں۔ سی جے پی کا کہنا تھا کہ ’عدم برداشت، آزادانہ صحافت پر غالب آرہی ہے جس کی وجہ سے متعدد صحافی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں‘۔

سی پی جے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سائمن نے ایک بیان میں کہا، "یہ لگاتار چھٹا سال ہے جب سی پی جے نے دنیا بھر میں قید صحافیوں کی ریکارڈ تعداد کو دستاویز کیا ہے۔"یہ تعداد دو ناقابل تسخیر چیلنجز کی عکاسی کرتی ہے - حکومتیں معلومات کو کنٹرول کرنے اور ان کا انتظام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ ایسا کرنے کی اپنی کوششوں میں تیزی سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔"

Reuters photographer Danish Siddiqui killed in Afghanistan
رائٹرز کے فوٹوگرافر دانش صدیقی کا افغانستان میں قتل

سائمن نے مزید کہا کہ خبریں رپورٹ کرنے پر صحافیوں کو قید کرنا آمرانہ حکومت کی پہچان ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1992 سے لے کر 1 دسمبر 2021 تک، عالمی سطح پر کم از کم 1,440 صحافی مارے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Year Ender 2021: ہجومی تشدد اور ماب لنچنگ کے واقعات

2021 میں ہلاک ہونے والے صحافیوں میں رائٹرز کے فوٹوگرافر دانش صدیقی شامل ہیں جو جولائی میں افغانستان میں طالبان کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے، اور گسٹاوو سانچیز کیبریرا، جنہیں جون میں میکسیکو میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں دنیا بھر کے صحافیوں کے لیے محدود ماحول کا ذکر کیا گیا، جس میں ہانگ کانگ اور سنکیانگ میں رپورٹرز کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جانے والے قوانین، میانمار میں فروری کی بغاوت، شمالی ایتھوپیا میں جنگ اور بیلاروس میں اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن شامل ہیں۔

Kerala journalist Siddique Kapan has been facing imprisonment for almost a year
کیرالہ کے صحافی تقریبا ایک سال سے قید کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں

ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ رواں سال دنیا بھر میں 24 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔سی جے پی کا کہنا ہے ’مغرب کا نصف کرہ میکسیکو صحافیوں کے حوالے سے جان لیوا ملک رہا ہے، جہاں 3 صحافیوں کو ان کی رپورٹنگ کے لیے قتل کیا گیا جبکہ 6 کو تحقیقات کی تحریک چلانے پر قتل کیا گیا۔

وہیں بھارت میں بھی صحافی مارے گئے ہیں جن میں سے چار صحافیوں کے اپنے کام کے بدلے میں مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ جبکہ پانچویں صحافی کی موت احتجاج کے دوران خبریں جمع کرنے کے دوران کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "آزاد رپورٹرز اور آؤٹ لیٹس کو روکنے کے لیے زیادہ جدید طریقے تلاش کر رہے ہیں-

خاص طور پر انہیں سلاخوں کے پیچھے رکھنے کے بجائے انٹرنیٹ کی بندش اور ہائی ٹیک اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی میں اضافہ۔

سی جے پی 40 سال سے صحافیوں کے قتل، گرفتاری، تشدد اور انہیں دھمکانے کے عمل کی مذمت کر رہا ہے۔ سائمن نے کہا، "سال بہ سال اس فہرست میں بہت سے ممالک کو دیکھنا تکلیف دہ ہے، لیکن یہ خاص طور پر خوفناک ہے کہ میانمار اور ایتھوپیا نے آزادی صحافت کے دروازے پر بند کردیے ہیں۔

دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں قید صحافیوں کی تعداد Number of Journalists Imprisoned نے سال 2021 میں ایک اور ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔

ایشیا سے یورپ تک اور یورپ سے افریقہ تک جابرانہ حکومتوں نے نئی ٹیکنالوجیز اور نئے سیکورٹی قوانین کا اطلاق کرتے ہوئے آزاد پریس کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا ہے۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی سالانہ رپورٹ Annual Report of Committee to Protect Journalists کے مطابق، 2021 میں سلاخوں کے پیچھے صحافیوں کی تعداد عالمی سطح پر ریکارڈ قائم کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سال یکم دسمبر تک دنیا بھر میں 293 رپورٹرز کو قید کیا گیا۔ جو کہ سال 2020 میں کل تعداد 280 سے زیادہ ہے۔

صحافی آصف سلطان تقریبا تین برس سے سلاخوں کے پیچھے ہیں
صحافی آصف سلطان تقریبا تین برس سے سلاخوں کے پیچھے ہیں

سی پی جے نے پریس کی آزادی اور میڈیا پر حملوں سے متعلق اپنے سالانہ رپورٹ میں 42 صحافیوں کے ہلاک کرنے کی بھی تصدیق کی ہے، جن میں سے کم از کم 24 صحافیوں کو ان کی کوریج کی وجہ سے مارا گیا اور 18 دیگر ایسے حالات میں ہلاک ہوئے جن سے یہ طے کرنا مشکل ہے کہ آیا انہیں ان کے کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔

50 صحافیوں کو جیل بھیجنے کے بعد چین مسلسل تیسرے سال آزادی صحافت کے معاملے میں دنیا کا بدترین ملک بنا ہوا ہے، جو کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد میڈیا کے کریک ڈاؤن کے بعد میانمار (26)، دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ اس کے علاوہ مصر (25)، ویتنام (23) اور بیلاروس (19) نے بالترتیب ٹاپ فائیو میں جگہ بنائی ہے۔

گرچہ رپورٹرز کو جیل میں ڈالنے کی وجوہات ممالک کے درمیان مختلف ہوتی ہیں۔ سی جے پی کا کہنا تھا کہ ’عدم برداشت، آزادانہ صحافت پر غالب آرہی ہے جس کی وجہ سے متعدد صحافی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں‘۔

سی پی جے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سائمن نے ایک بیان میں کہا، "یہ لگاتار چھٹا سال ہے جب سی پی جے نے دنیا بھر میں قید صحافیوں کی ریکارڈ تعداد کو دستاویز کیا ہے۔"یہ تعداد دو ناقابل تسخیر چیلنجز کی عکاسی کرتی ہے - حکومتیں معلومات کو کنٹرول کرنے اور ان کا انتظام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ ایسا کرنے کی اپنی کوششوں میں تیزی سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔"

Reuters photographer Danish Siddiqui killed in Afghanistan
رائٹرز کے فوٹوگرافر دانش صدیقی کا افغانستان میں قتل

سائمن نے مزید کہا کہ خبریں رپورٹ کرنے پر صحافیوں کو قید کرنا آمرانہ حکومت کی پہچان ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1992 سے لے کر 1 دسمبر 2021 تک، عالمی سطح پر کم از کم 1,440 صحافی مارے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Year Ender 2021: ہجومی تشدد اور ماب لنچنگ کے واقعات

2021 میں ہلاک ہونے والے صحافیوں میں رائٹرز کے فوٹوگرافر دانش صدیقی شامل ہیں جو جولائی میں افغانستان میں طالبان کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے، اور گسٹاوو سانچیز کیبریرا، جنہیں جون میں میکسیکو میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں دنیا بھر کے صحافیوں کے لیے محدود ماحول کا ذکر کیا گیا، جس میں ہانگ کانگ اور سنکیانگ میں رپورٹرز کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جانے والے قوانین، میانمار میں فروری کی بغاوت، شمالی ایتھوپیا میں جنگ اور بیلاروس میں اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن شامل ہیں۔

Kerala journalist Siddique Kapan has been facing imprisonment for almost a year
کیرالہ کے صحافی تقریبا ایک سال سے قید کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں

ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ رواں سال دنیا بھر میں 24 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔سی جے پی کا کہنا ہے ’مغرب کا نصف کرہ میکسیکو صحافیوں کے حوالے سے جان لیوا ملک رہا ہے، جہاں 3 صحافیوں کو ان کی رپورٹنگ کے لیے قتل کیا گیا جبکہ 6 کو تحقیقات کی تحریک چلانے پر قتل کیا گیا۔

وہیں بھارت میں بھی صحافی مارے گئے ہیں جن میں سے چار صحافیوں کے اپنے کام کے بدلے میں مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ جبکہ پانچویں صحافی کی موت احتجاج کے دوران خبریں جمع کرنے کے دوران کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "آزاد رپورٹرز اور آؤٹ لیٹس کو روکنے کے لیے زیادہ جدید طریقے تلاش کر رہے ہیں-

خاص طور پر انہیں سلاخوں کے پیچھے رکھنے کے بجائے انٹرنیٹ کی بندش اور ہائی ٹیک اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی میں اضافہ۔

سی جے پی 40 سال سے صحافیوں کے قتل، گرفتاری، تشدد اور انہیں دھمکانے کے عمل کی مذمت کر رہا ہے۔ سائمن نے کہا، "سال بہ سال اس فہرست میں بہت سے ممالک کو دیکھنا تکلیف دہ ہے، لیکن یہ خاص طور پر خوفناک ہے کہ میانمار اور ایتھوپیا نے آزادی صحافت کے دروازے پر بند کردیے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.