مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ڈھاکہ اسپیڈی ٹرائل ٹربیونل 1 کے جج ابو ظفر محمد قمرالزمان نے 2019 میں بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم ابرار فہد کے قتل Abrar Fahad killing کیس میں 20 افراد کو سزائے موت اور پانچ دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی۔
ابرار فہد Abrar Fahad پر تشدد کر کے قتل کیا گیا تھا۔ کیونکہ اس نے فیسبک پر حکومت کے خلاف ایک پوسٹ شیئر کی تھی۔ اس قتل کے بعد بنگلہ دیش کی مختلف یونیورسٹیز اور کالجز میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
ملک کی باوقار بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی BUET کے 21 سالہ دوسرے سال کے طالب علم ابرار فہد کو 7 اکتوبر 2019 کو BUET کے ہی 25 طلباء نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا، جو کہ حکمران بنگلہ دیش عوامی لیگ پارٹی کی حمایت یافتہ طلبہ تنظیم ہے۔
بدھ کو سزا کا اعلان کرتے ہوئے ڈھاکہ اسپیڈی ٹرائل ٹربیونل-1 کے جج ابو ظفر محمد قمرالزمان نے کہا کہ عدالت نے انہیں سب سے زیادہ اور سخت سزا دی ہے تاکہ ایسا دردناک واقعہ دوبارہ نہ ہوسکے۔
جج نے مزید کہا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ اگر جرم کی سنگینی کا تقاضا ہے تو ہمیں انتہائی شدت کے ساتھ، مکمل اور آخر تک انصاف کی تلوار کو استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: انجینئرنگ کے 21 سالہ طالب علم کا قتل، شدید احتجاج و مظاہرہ
فہد کے والد برکت اللہ نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکونگا لیکن یہ فیصلہ کم از کم ہمارے خاندان کے لیے ایک طرح کی تسلی ہے، مجھے امید ہے کہ ان مجرموں کو ان کے کیے کی سزا جلد مل جائے گی۔
پولیس کے مطابق 25 مجرموں میں سے 11 اس وحشیانہ قتل میں براہ راست ملوث رہے جبکہ باقی کسی نہ کسی طریقے سے اس جرم میں ملوث رہے ۔ گرفتار ملزمان میں سے 8 نے عدالت میں اقبال بیان بیان دیا ہے
دفاعی وکیلوں میں سے ایک فاروق احمد نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔