رائٹرز نے جمعہ کو رپوٹ دی ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے رمدسیویر کو دوائیوں کی فہرست سے معطل کردیا ہے۔
اس سے قبل ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کیا تھا کہ اینٹی وائرل ڈرگ 'رمدسیویر' کو کورونا کے مریضوں کے لیے نہیں استعمال کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوںکہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ وہ کام کرتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل نے مزید کہا کہ اگر رمدسیویر کے فائدہ مند اثرات موجود ہیں تو اس کے امکان کم ہیں اور نقصان کا امکان باقی ہے۔
شواہد کا جائزہ لینے کے بعد پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مریضوں کے لئے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر رمدسیویر کا کوئی بامعنی اثر نہیں ہے۔
ابتدائی تحقیق کے بعد امریکہ، یوروپی یونین اور دیگر ممالک میں اس کے استعمال کے لئے منظوری دے دی گئی ہے، جس سے پتہ چلا ہے کہ یہ کووڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحتیابی کا وقت کم کر سکتا ہے۔
امریکی کمپنی گلیڈ کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین رمدسیویر انتہائی مہنگا ہے اور اسے نس کے ذریعہ دینا پڑتا ہے۔