سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ اس رخ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کی نہ صرف قدر کرتا ہے بلکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان راست مذاکرات کا آغاز دیکھنا چاہتا ہے۔
فلسطین۔اسرائیل تنازعے کے حل کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو فلسطینی قیادت جہاں مکمل طور پر رد کر چکی ہے-
وہیں سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ اس رخ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کی نہ صرف قدر کرتا ہے بلکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان راست مذاکرات کا آغاز دیکھنا چاہتا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے ذرائع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے منصوبے سے اگر کہیں کوئی عدم اتفاق ہے تو اسے امریکی سرپرستی میں مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اور امن کے رخ پر پیش قدمی کی جائے تا کہ ایک ایسا معاہدہ عمل میں آ سکے جس میں فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق مل سکیں۔ ٹرمپ نے بھی اپنے منصوبے کو تاریخی قرار دیا تھا۔
سعودی وزارتی بیان کے مطابق 'سعودی بادشاہت صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان ایک جامع امن معاہدے کے لیے کوششوں کی قدر کرتی ہے'۔
مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں 'اسرائیل منصوبے' کی نقاب کشائی
اگرچہ قبل ازیں فلسطینیوں نے مجوزہ امن معاہدے کے منصوبہ کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکے جانے کے قابل گردانا تھا تاہم سعودی شاہ سلمان نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ٹیلی فون پراس معاملے میں سعودی عرب کے دوٹوک موقف سے باخبر کر دیا ہے۔