امریکہ، افغانستان میں طالبان حکومت کے ذریعے نہیں بلکہ آزاد تنظیموں کے ذریعے لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھے گا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یہ بیان ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔
انٹونی بلنکن نے پیر کو کہا ’’امریکہ افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کرتا رہے گا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’طالبان پر ہماری پابندیوں کی وجہ سے یہ امداد حکومت کے ذریعے نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے فراہم کی جائے گی‘‘۔
انھوں نے کہا کہ انخلا کی صورت حال نے افغانیوں کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور انھیں فاقہ کشی کا سامنا ہے۔کورونا وائرس نے بھی افغانستان کو کافی زیادہ متاثر کیا ہے۔
بلنکن نے کہا کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ طالبان افغانستان میں انسانی امداد کے کاموں میں رکاوٹ ڈالیں گے۔
واضح رے کہ افغانستان میں تقریباً بیس سالہ جنگ اس وقت اختتام پذیر ہوگئی جب امریکی فوج کی آخری پرواز C-17 افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوئی۔
افغانستان سے امریکی فوجی کے انخلا کا عمل طئے شدہ وقت میں مکمل کیا گیا ہے، امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل میکنزی نے بھی افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا مکمل ہونے کی تصدیق کردی ہے جو افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے نگراں مقرر تھے۔
Kabul airport: کابل ایئرپورٹ پر طالبان کا مکمل کنٹرول
Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
وہیں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کہا ’’کچھ امریکی افغانستان میں ابھی بھی باقی رہ گئے ہیں جو اس ملک کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔ ان کی تعداد 100 سے 200 کے درمیان ہے۔ ہم ان کی اصل تعداد معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔
انخلا کے آپریشن کی نگرانی کرنے والے جنرل میکنزی کے مطابق افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار عام شہریوں کو نکالا گیا لیکن طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے سے ایک دن قبل یعنی 14 اگست سے اب تک امریکہ نے کابل سے 79 ہزار لوگوں کو نکالا ہے جن میں 6000 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔