آج یعنی 3 نومبر ہے اور 45 ویں صدارتی انتخابات کا آغاز ہو چکا ہے۔ حالیہ انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حریف جو بائیڈن ہیں، جو ٹرمپ سے پاپولر ووٹ میں سبقت رکھتے ہیں۔ ایسے میں یہ دیکھنا ہوگا کہ پاپولر ووٹ میں سبقت کے باجود کیا بائیڈن سوئنگ اسٹیٹس کو جیتنے میں کامیاب ہو سکیں گے؟
امریکہ میں جب بھی صدارتی انتخابات ہوتے ہیں، تو ایسے میں صدارتی امیدواروں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سوئنگ اسٹیٹس کو اپنے حق میں کر سکیں۔
سوئنگ اسٹیٹ کیا ہوتا ہے؟
امریکہ میں مجموعی طور پر 50 ریاستیں ہیں، جن کے اتحاد کو ریاستہائے متحدہ امریکہ (یو ایس اے) کہا جاتا ہے۔ ان 50 ریاستوں میں سے کچھ ریاستیں ایسی ہیں، جنہیں ڈیموکریٹ تو کچھ کو ریپبلیکن کا گڑھ مانا جاتا ہے۔
بقیہ ریاستیں سوئنگ اسٹیٹس کہلاتی ہیں، کیوں کہ ان ریاستوں میں ووٹرز کا رجحان بدلتا رہتا ہے۔ صدارتی امیدار زیادہ تر اپنی انتخابی مہم انہیں سوئنگ اسٹیٹس میں ہی کرتے ہیں، کیوں کہ اگر ایک الیکٹر سے بھی شکشت ہوئی تو مکمل اسٹیٹ میں شکست مانا جائے گا اور اس کے نتیجے میں صدارتی انتخابات میں بھی شکست ہو سکتی ہے۔
سوئنگ اسٹیٹس کی مجموعی تعداد 12 ہے:
وسکونسن، پینسلوینیا، نیو ہیمپشائر، نیواڈا، منیسوٹا، مشی گن، آئیوا، ایریزونا، فلوریڈا، جارجیا، نارتھ کیرولائنا، اوہائیو۔
وسکونسن
پینسلوینیا
نیو ہیمپشائر
نے واڈا
منی سوٹا
مشی گن
آئیوا
ایریزونا
فلوریڈا
جارجیا
نارتھ کیرولائنا
اوہائیو
جو پارٹی کسی بھی ریاست میں 50 فیصد سے زیادہ الیکٹرز جتانے میں کامیاب رہے گی تو 'ونر ٹیکس آل' کے فارمولے کے تحت پوری ریاست کے سبھی امیدوار، اسی پارٹی کے ہو جائیں گے، جبکہ دوسری پارٹی کے کھاتے میں صفر آئے گا۔
الیکٹورل کالج کیا ہوتا ہے؟
آج ہونے والے انتخابات میں امریکی باشندے براہ راست ٹرمپ اور بائیڈن کو ووٹ نہیں کریں گے، بلکہ دونوں پارٹیوں کے ذریعہ امیدوار بنائے گئے شخص یعنی الیکٹر کو ووٹ کریں گے۔
انتخابات میں تمام کامیاب امیدواروں میں سے ہر ایک کو الیکٹر کہتے ہیں اور انہیں الیکٹرز سے ملکر الیکٹورل کالج بنتا ہے۔ الیکٹورل کالج میں کل 538 الیکٹرز ہیں۔
اس طرح 270 الیکٹرز حاصل کرنے والے صدارتی امیدوار کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کا صدر منتخب کیا جاتا ہے۔
نومبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد ہی یہ کنفرم ہو جاتا ہے کہ کس پارٹی کو کامیابی ملی ہے، تاہم 538 الیکٹورل کالج کے الیکٹرز رسمی طور پر دسمبر میں اپنی اپنی ریاستوں میں صدر اور نائب صدر کے لیے ایک ایک ووٹ کرتے ہیں۔
بعد ازاں امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں جنوری ماہ میں ووٹ شماری کی جاتی ہے۔ ووٹ شماری کے بعد امریکی کانگریس نتائج کا اعلان کرتی ہے اور 20 جنوری کو جیتنے والے صدر اور نائب صدر کو حلف دلایا جاتا ہے۔