امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی دن اوول آفس میں پیرس ماحولیاتی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے ایگزیکٹو حکمنامہ پر دستخط کیے تھے۔
امریکہ آج باضابطہ طور پر پیرس ماحولیاتی معاہدے میں پھر سے شامل ہوگیا ہے۔ بھارت میں امریکی سفارتخانہ نے اس کی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ دنیا کے متعدد ممالک نے سنہ 2015 میں ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے ایک معاہدے پر آمادگی ظاہر کی تھی جس کا مقصد عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے اور دنیا کے درجۂ حرارت کو اس صدی کے دوران دو ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ نہ بڑھنے دینے بلکہ اس میں اضافے کو ایک اعشاریہ پانچ تک رکھنے کی کوشش کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جو بائیڈن انتظامیہ نے امیگریشن بل کانگریس میں پیش کیا
دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد 11 کروڑ سے تجاوز
خیال رہے کہ امریکہ نے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مدت کار میں سنہ 2020 میں پیرس معاہدے سے خود کو الگ کرلیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے کہا کہ 'جس طرح سنہ 2016 میں ہمارا معاہدے میں شامل ہونا ضروری تھا، آج بھی اس میں شامل ہونا اتنا ہی اہم ہے۔ ہم آنے والے ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں جو کچھ کرنے والے ہیں، وہ اس سے بھی زیادہ اہم ہے۔